کراچی(این این آئی)عالمی مارکیٹ میں کوئلے کی قیمت میں مسلسل اضافہ مقامی سیمنٹ انڈسٹری کو بری طرح متاثر کررہا ہے جو پیداواری لاگت کے سخت دبائو سے نبرد آزما ہے ، سیمنٹ سیکٹر میں کوئلے کو 2004 سے کلنکر بنانے کیلئے بطور ایندھن استعمال کیا جارہا ہے جو جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، موزمبیق اور انڈونیشیا سے در آمد کیا جاتا ہے ، مقامی سطح پر پایا جانے والا کوئلہ پست معیار کی وجہ سے بروئے کار نہیں لایا جاتا ۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں سیمنٹ انڈسٹری کیلئے سالانہ 8 ملین ٹن کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے ،گزشتہ15ماہ میں کوئلے کی قیمت میں چار گنا اضافہ ہوا،جولائی 2020 سے اکتوبر 2021 کے دوران ساوتھ افریقہ سے پاکستان تک سمندری کرائے 13 ڈالر سے بڑھ کر 30ڈالر فی ٹن کی سطح پر آچکے ہیں، روپے کی قدر میں کمی بھی اپنا کردار ادا کررہی ہے ان عوامل کی وجہ سے سیمنٹ انڈسٹری کی ایندھن کی لاگت 100 فیصد تک بڑھ گئی ہے ۔جولائی 2020 میں کوئلے کی سی اینڈ ایف قیمت68 ڈالر فی ٹن تھی جو اب 254ڈالر ہوگئی ہے ، لاگت میں اس اضافے کا سیمنٹ کی ایک بوری کی لاگت پر اثر 119روپے بن رہا ہے ۔ماہرین کے مطابق فروری 2022 تک کوئلے کی قیمت 300 ڈالر فی ٹن تک پہنچ سکتی ہے ۔پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے سیمنٹ کی ایک بوری کی قیمت میں 8 سے 10روپے کا اضافہ ہوا ہے جب کہ سیمنٹ درآمد کرنے والے ممالک کم قیمت پر سیمنٹ ایکسپورٹ کرنے والے متبادل ملکوں کا رخ کررہے ہیں،ٹیکسز کی بلند شرح بھی سیمنٹ کی مقامی کھپت پر اثر انداز ہونے والے اہم عوامل میں سے ایک ہے ، ماہرین کے مطابق سیمنٹ انڈسٹری کو حکومت کی فوری توجہ اور ریلیف کی ضرورت ہے ،حکومت کو سیمنٹ جیسی بنیادی شہ پر ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمہ کا وعدہ پورا کرنا ہوگا ،ساتھ ہی انڈسٹری کیلئے کوئلے اور ایندھن پر سے امپورٹ ڈیوٹی کا خاتمہ بھی ناگزیر ہے ۔