اسلام آباد(نیو زڈیسک)فلسطینی صدر محمود عباس نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت (آئی سی سی) سے غربِ اردن میں واقع ایک گاؤں میں انتہا پسند یہودیوں کے ایک مکان پر حملے کی تحقیقات کی اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہودی آباد کاروں کے ایک مکان پر حملے کے نتیجے میں ایک شیر خوار فلسطینی بچہ زندہ جل گیا ہے۔محمود عباس نے رام اللہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس واقعے کی فوری طور پر فائل تیار کررہے ہیں اور اس کو آئی سی سی کو پیش کیا جائے گا۔انھوں نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے روزانہ ہی جنگی جرائم اور انسانیت مخالف جرائم کی بھی ؛مذمت کی ہے۔انتہا پسند یہودیوں نے گزشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس کے نواح میں واقع ایک گاؤں دوما میں ایک فلسطینی خاندان کے مکان کو آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں اٹھارہ ماہ کا بچہ ہلاک ہوگیا ہے۔اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) نے اسرائیلی حکومت کو اس واقعے کا مکمل طور پر ذمے دار قرار دیا ہے۔پی ایل او کے سرکردہ عہدے دار صائب عریقات نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ہم اسرائیلی حکومت کو کم سن بچے علی سعد ضوابشہ کے سفاکانہ قتل کا مکمل ذمے دار قرار دیتے ہیں۔یہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے یہودی آباد کاروں کی دہشت گردی کو حاصل استثنیٰ کا براہ راست نتیجہ ہے”۔