لاہور(نیوزڈیسک) بھارت 1947 سے لے کر اب تک یعقوب میمن، افضل گورو، اجمل قصاب اور مشہور کشمیری رہنما مقبول بٹ کے علاوہ درجنوں مسلمانوں کو سزائے موت دے چکا ہے۔ ان مسلمانوں کو ریاست مخالف سرگرمیوں، قتل اور سازش سے لے کر مختلف الز ا ما ت میں پھانسیاں دی گئیں۔معروف صحافی مرتضی علی شاہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یعقوب میمن کو 30 جولائی، 2015 کو پھانسی دی گئی۔ افضل گورو کو 9روری، 2013 ، اجمل قصاب کو نومبر 21، 2012 اور مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو پھانسی دی گئی۔ 2005 میں بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس نے آزادی کے بعد صرف 55 لوگوں کو سزائے موت دی جس کا آغاز 9 ستمبر 1947 کو جبل پور سنٹرل جیل میں راگھو راج سنگھ کی پھانسی سے ہوا۔ لیکن دہلی کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم پیپلز یونین فار ڈیموکریٹک رائٹس نے اپنی تحقیق میں بھارتی حکومت کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ صرف ایک دہائی 1953-1964 میں کم از کم 1,422 افراد کو سزائے موت دی گئی۔ تنظیم نے یہ اعداد و شمار سزائے موت پر بنائی گئی بھارتی قانون کمیشن کی 35 ویں رپورٹ سے حاصل کیے تھے۔ نئی دہلی کی نیشنل لاء یونیورسٹی کے سزائے موت ریسرچ پروجیکٹ کی مدد سے کی گئی جنگ گروپ اور جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی تحقیق کے مطابق گزشتہ 68 سال کے دوران بھارت میں درجنوں مسلمانوں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا ہے۔ جن مسلمانوں کو سزائے موت دی گئی ان کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے۔ سید غلام علی 9 اپریل 1947، علی حسین 19 دسمبر 1949، کریم 12 دسمبر 1950، عبدالرحمن اور عمران خان 5 اگست 1952، حفیظ علی 31 جولائی 1953 ، عبدالطیف 29 اکتوبر 1954 ، امام علی 9 جون 1957 ، اکبر علی 18 دسمبر 1957 ، شمشیر خان اور شیر محمد 10 مئی 1958 ، عبد الخالق اور اصغر علی عرف آشو 12 مئی 1958 ، ، فقیر احمد 8 نومبر 1958 ، بہادر خان اور شہزادے خان 16 مئی 1959 ، مہر علی 20 مئی 1959 ، عباس خان اور وزیر خان 28 اگست، 1959 ، حق 6 دسمبر 1959 ، وحید 30 دسمبر 1959 ، نسیم احمد 28 مارچ 1961 ، شاہد الرحمن 1 اپریل 1961 ، قاسم خان 19 اپریل 1961 ، اجمل خان 22 اپریل 1961 ، سلطان خان 6 مئی 1961 ، رفیق علی 3 نومبر 1961 ، ایم ڈی شریف نومبر 13، 1961 ، منے خان 7 جون، 1962 ، ابراہیم 16 جولائی، 1963 اور ساجد علی کو 3 اپریل 1964 کو پھانسی دی گئی۔