منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

عجائب گھر کے محافظ نے 140فن پارے بیچ کر نقلی فن پارے آویزاں کر دیئے

datetime 29  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(نیوزڈیسک ) چین میں ایک شہری نے ملک کی ایک جامعہ کے عجائب گھر سے 140 سے زیادہ فن پاروں کی چوری اور ان کی جگہ نقلی فن پارے آویزاں کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ملک کے جنوبی صوبے گوانگ زو کی فائن آرٹ اکیڈمی کے مہتمم 57 سالہ ژیاو ژین نے اکیڈیمی میں موجود 125 فن پاروں کو 60 لاکھ ڈالر سے زائد رقم میں فروخت کیا ہے۔انہوں نے فن پارے چوری کر کے بیچنے کا اعتراف تو کیا لیکن اپنے دفاع میں عدالت میں دیے گئے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ آرٹ اکیڈمی کے سٹور روم میں پہلے سے ہی جعلی فن پارے موجود تھے،ژیاو ژین کو ان کے جرم پر ابھی سزا نہیں سنائی گئی۔ان کے پاس یونیورسٹی کے سٹور روم کی چابی تھی جہاں انہوں نے 2004 کے بعد دو سال تک معروف فنکاروں کی پینٹنگز کی نقل تیار کیں۔ژیاو ژین نے عدالت میں اپنے بیان میں بتایا ہے کہ انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ فن پاروں کی جو نقول انہوں نے تیار کی تھیں وہ بھی کسی نے چوری کر کے ان کی جگہ اور نقول رکھ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح یونیورسٹی کی لائبریری سے طالب علم اور اساتذہ کتابیں لے سکتے ہیں اسی طرح ان کی رسائی سٹور روم میں موجود پینٹنگز تک بھی ہوتی ہے۔انہوں نے 2004 سے لے کر 2011 کے درمیان 125 فن پاروں کو فروخت کیا اور حاصل شدہ رقم سے مزید پینٹنگز خریدیں اور جائیداد بھی بنائی۔وکیلِ استغاثہ کے مطابق ژیاو ژین نے مزید 18 پینٹنگز چوری کیں جن کی قیمت 70 لاکھ یوان کے برابر تھیں،ان چوری شدہ فن پاروں میں 17ویں صدی کے معروف پینٹر اور خطاط زوا کے فن پارے بھی موجود تھے۔ژیاو ژین نے 2010 میں اس وقت یونیورسٹی چھوڑ دی تھی جب ان پر کرپشن کے الزامات ثابت ہوئے تھے،انہوں نے اپنے اس اقدم پر معافی مانگی ہے تاہم انہوں نے اس معاملے سے متعلق کچھ تفصیلات وکیلِ استغاثہ تک پہنچائی ہیں۔خیال رہے کہ2012 میں ژنہوا نیوز ایجنسی نے بھی فن پاروں کی جعلی نقول بنائے جانے کے مسئلے کو اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ یہ کام ملک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…