اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) تاجکستان کا دورہ کرنے والے پاکستانی وفد میں شامل تجارتی مندوبین نے پاکستان تاجکستان بزنس فورم کے موقع پر شاعری کرنے والے انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین کی وفد میں شمولیت کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق پھل اور سبزیوں کے ایکسپورٹ سیکٹر کی نمائندگی کرنے والے وفد میں شامل
پی ایف وی اے کے سرپرست اعلی وحید احمد نے اس صورتحال پر ٹویٹ کرتے ہوئے محل شاعری کی مذمت کی اور خالد امین سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔انہوں نے بتایا کہ شاعری کے آغاز پر وفد کے مندوبین اور میزبان بھی حیران تھے تاہم شاعری طول پکڑنے اور وزیر اعظم کو نصیحت پر مندوبین بھی پہلو بدلتے رہے اور سرکاری شخصیات بھی مضطرب دکھائی دیں تاہم وزیر اعظم نے فوری مداخلت کرکے بات چیت کو معاشی اور تجارتی روابط کی طرف موڑ دیا اور وقتی طور پر پیدا ہونے والی بے چینی ختم ہوگئی اور فورم بھرپور طریقے سے آگے بڑھا۔وحید احمد نے کہا کہ وفد میں شامل تمام تجارتی مندوبین نے خالد امین کے اس طرز عمل کی مذمت کی جس کی وجہ سے تجارتی وفد کو ندامت اٹھانا پڑی، وفد میں شامل اراکین نے وزارت تجارت اور متعلقہ محکموں پر زور دیا کہ وفد میں شمولیت کے لیے اہلیت اور سیاسی وابستگی کا خاص طور پر خیال رکھا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب افغانستان میں تبدیلی سے
پاکستان کے لیے خطے بالخصوص وسط ایشیائی ریاستوں میں نئے امکانات پیدا ہورہے ہیں اہم تجارتی فورم پر اس طرح کی حرکت کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 40 سالہ تنازع کے بعد تمام اقوام پر مشتمل حکومت افغانستان میں امن و استحکام لائے گی، افغان طالبان سے مذاکرات کا آغاز کردیا۔
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں افغانستان کے پڑوسی ممالک کے رہنماؤں اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمن سے تفصیلی ملاقاتیں اور گفتگو کی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان حکومت میں تاجک، ازبک اور ہزارہ برادری کی شمولیت کے لیے میں نے طالبان سے مذاکرات کا آغاز کردیا ہے، 40 سالہ تنازع کے بعد تمام اقوام پر مشتمل حکومت افغانستان میں امن و استحکام لائے گی، یہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہوگا۔