اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وکی لیکس نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان موبائل کے ڈیٹا تک رسائی کے لئے جاسوسی سافٹ وئیر خریدنے میں دلچسپی لیتا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پرائیویسی کے حوالے سے ایک تنظیم پی آئی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حکومت نے یہ نگرانی اور جاسوسی کے آلات مختلف ذرائع سے حاصل کئے جن میں ایرکسن‘ الکاٹیل‘ ہوائی‘ ایس ایس ایٹ اور پوٹیماکو شامل ہیں۔ یہ تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں مختلف موبائل ڈیوائسز میں مداخلت کر کے ڈیٹا حاصل کر سکتی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ایک سافٹ وئیر جو اعلیٰ سطحی جاسوسی کرتا ہے وہ ریموٹ کنٹرول سسٹم (آر سی ایس) ہے جو اٹلی کی ہیکنگ ٹیم (ایچ ٹی) نے تشکیل دیا ہے جو جاسوسی آلات کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے اور یہ آلات سوڈان‘ بحرین‘ سعودی عرب‘ بھارت‘ میکسیکو اور روس کو فروخت کئے گئے ہیں۔ آر سی ایس ایک وائرس مل وئیر پروگرام کے ذریعے کام کرتا ہے جو بعید ایک ڈیوائس کو منتقل کیا جاتا ہے اور پھر انٹرنیٹ کنکش کے ذریعے نجی مواد ٹرانسفر کرتا ہے۔ یہ سافٹ وئیر فوٹوز‘ ای میلز‘ چیٹ‘ بات چیت‘ اکاو¿نٹس اور پاس ورڈ کے علاوہ سکائپ اور فون کالز بھی ریکارڈ کر سکتا ہے۔ ایچ ٹی کمپنی کا کہنا ہے کہ آر سی ایس کا سافٹ وئیر قانونی ہے اور جرائم اور دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے ضروری ہے اس کے 30 سے زائد ملکوں میں 50 سے زائد گاہک ہیں۔ کمپنی کی کامیابی ہی تھی کہ خود ایچ ٹی بھی ہیک کر لی گئی اور اس کو نامعلوم ہی کر نے ہیک کیا اور کمپنی کا آن لائن ڈیٹا ریلیز کر دیا جو 400 جی بی پر مشتمل تھا اور وکی لیکس نے ایک لاکھ ای میلز کا ڈیٹا اکٹھا کیا جس میں کئی پاکستانی کنٹریکٹرز بھی شامل ہیں جو مختلف ریاستی اداروں کی نمائندگی کرتے ہیں۔