دبئی (نیوزڈیسک )دبئی کے وائس پولیس چیف وپبلک سیکیورٹی جنرل ضاحی خلفان خود بھی سوشل میڈیا پر اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ایک سعودی شہری کے خلاف متحدہ عرب امارات کے خلاف “نفرت کی آگ کو ہوا دینے” کے الزام میں ایک ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ذرائع کے مطابق ضاحی خلفان نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں الزام عاید کیا ہے کہ سعودی عرب کے محمد الحضیف نامی شہری نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ‘ٹویٹر’ پر پوسٹ کی گئی ٹویٹس میں متحدہ عرب امارات کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی تھی اور ایسی اصطلاحات استعمال کی تھیں جن سے ‘یو اے ای’ کی ساکھ کو بدنام کرنے اور نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ضاحی خلفان کی جانب سے سعودی شہری محمد الحضیف کے خلاف 20 جولائی کو جاری ہونے والے ایک صدارتی فرمان کے تحت “ایف آئی آر” درج کرائی گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر الشیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان نے نئے قانون میں ملک کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ خلفان نے بھی اپنی درخواست میں اسی قانون کا سہارا لیا ہے۔دوبئی کے ڈپٹی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ وہ محمد الحضیف کا تعاقب جاری رکھیں گے کیونکہ انہوں نے متعدد مواقع پر سوشل میڈیا کے ذریعے متحدہ عرب امارات کے پراسیکیوٹر جنرل، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توہین کی ہے اور نفرت پھیلاتے ہوئے ملک دشمنی کی سازشوں کوہوا دینے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کےشہری کو سزا دلوانے کے لیے ان کے پاس کافی ثبوت موجود ہیں۔ضاحی خلفان کے اس اقدام کے رد عمل میں سعودی بلاگر نے کوئی نیا ہنگامہ کھڑا تو نہیں کیا تاہم انہوں نے ضاحی خلفان ہی کی بعض ‘ٹویٹس’ کو دہرایا ہے۔ان کی پروفائل تصویر تبدیل کی ہے اور ان کے فالورز کے بعض سوالوں کا مزاحیہ انداز میں جواب دیا ہے۔واضح رہے کہ حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے صدر الشیخ خلیفہ بن زید آل نھیان نے ایک صدارتی فرمان جاری کیا تھا جس میں توہین مذہب کو قابل سزاجرم قراردیتے ہوئے نفرت پھیلانے کے تمام ہتھکنڈوں اور ذرائع کو بھی جرم قرار دیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت کوئی شخص کسی دوسرے پر مذہب،ملت، رنگ، نسل، علاقے یا زبان کی بنیاد پر امتیاز کرنے کا مجاز نہیں ہوسکتا۔ اگرکوئی ایسا کرے گا قانون کے تحت اسے سخت ترین سزا دی جائے گی۔