خرطوم (نیوزڈیسک )سوڈان کے مبینہ طور پر دارفر میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث قراردیے گئے صدرعمرالبشیر ایک بار پھر عالمی فوج داری عدالت “آئی سی سی” کو چکمہ دے کر موریتانیہ میں منعقدہ دو روزہ سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لئے نواکشوط واپس پہنچ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق عالمی فوج داری عدالت کیجانب سے سوڈانی صدر عمر البشیر کی گرفتاری کی تمام تر مساعی ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ عالمی عدالت نے انٹروپول کی مدد بھی حاصل کی ہے مگر البشیر کھلے عام افریقی ملکوں میں گھوم پھر رہے ہیں۔ پچھلے ماہ وہ جنوبی افریقا کے دورے پر آئے تو ایک مقامی عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا تاہم وہ فرار ہوگئے تھے۔ اتوار کے روز وہ پڑوسی ملک موریتانیہ کے دارالحکومت نواکشوط میں ہونے والی دو روزہ سربراہ کانفرنس میں بھی وہ موجود تھے۔سوڈانی اخبارات نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر البشیر اتوار کے روز چوتھی افریقی سبز دیوار سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے نواکشوت پہنچے تھے جہاں موریتانوی صدر محمد ولد عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا۔خیال رہے کہ جنوبی صحارا کے ممالک کے ہاں اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد صحرائی علاقوں کو سرسبزو شاداب بنانے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنا ہے۔ افریقی ممالک جنوبی صحارا کی ریتلی اور بے آب وگیاہ زمین کو کاشت کاری کے قابل بنانے کے منصوبوں پرکام کر رہے ہیں۔ موریتانیہ کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس میں سوڈان، سینیگال، مالی، نائیجر، نایجیریا، جیبوتی، ایتھوپیا، بورکینا فاسوس، اریٹیریا اور چاڈ کے سربراہان نے شرکت کی۔سنہ 2009 میں بین الاقوامی فوج داری عدالت نے صدر عمرحسن البشیر کو صوبہ دارفر میں قتل عام اور انسانیت کےخلاف جرائم کی پاداش میں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ سنہ 2002 میں عالمی عدالت کے قیام کے بعد کسی سربراہ مملکت کی گرفتاری کا یہ پہلا کیس ہے تاہم ابھی تک عالمی عدالت انہیں گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔