اسلام آباد ( آن لائن)مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں بیک ڈور رابطوں کا انکشاف ہوا ہے، ن لیگ نے وزیر اعلی پنجاب کے خلاف عدم اعتماد کی بلاول بھٹو کی تجویز پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے ،شہباز شریف نے اس حوالے سے پارٹی کے سینئر رہنمائوں سے رائے مانگ لی ہے ،ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے موقف میں نرمی اختیار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی جانب
سے دی گئی تجویز پر غور شروع کر دیا ہے اور دونوں پارٹیوں کے سینئر رہنما ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں ،پیپلز پارٹی کی قیادت نے مشورہ دیا ہے کہ حکومت مخالف تحریک کا اس وقت کوئی فائدہ نہیں ہوگا، تحریک عدم اعتماد لا کر عمران خان کے خلاف مشکلات پیدا کی جاسکتی ہیں، پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک لانے کی صورت میں تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین گروپ کی پوزیشن واضح ہوجائے گی،تحریک ناکام ہونے کی صورت میں بھی پتہ چل جائے گا کون کہان کھڑا ہے،تحریک کی کامیابی کی صورت میں ن لیگ وزارت اعلی منصب سنبھال لے جو ان کا آئینی و قانونی حق ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی جانب سے دی گئی تجاویز مشاورتی عمل شروع کر دیا ہے جبکہ پارٹی رہنمائوں سے رائے مانگنے سے قبل نواز شریف کو اعتماد میں لیا ہے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ دسویں محرم کے بعد لاہور ماڈل ٹائون میں پارٹی رہنمائوں کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے جس میں پارٹی کے تمام سینئر رہنما شرکت کریں اور اپنی اپنی تجاویز پارٹی قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف کے سامنے پیش کریں گے ،اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز بھی شرکت کریں گی اور اس حوالے سے انہیں ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں ۔