موغادیشو (نیوز ڈیسک)افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک ہوٹل کے قریب بم دھماکے میں کم از کم تیرہ افراد ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔موغادیشو میں بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شہر کے ہوائی اڈے کے قریب جزیرہ پیلس ہوٹل کے قریب ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے تجربے میں جائے وقوع پر موغادیشو میں تباہ کن ترین منظر تھا۔اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروہ الشباب نے قبول کی ہے۔القاعدہ سے منسلک گروہ الشباب کا کہنا ہے کہ یہ حملہ صومالی حکومت اور افریقی یونین کی اتحادی فورس کی کارروائیوں کا بدلہ ہے۔یاد رہے کہ اس حملے کے وقت امریکی صدر براک اوباما افریقہ کے دورے پر ہیں اور وہ اپنے دورے کے آخری مراحل میں کینیا سے ایتھوپیا گئے ہیں جہاں وہ مقامی رہنماؤں سے الشباب کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کی جانب سے جاری شدہ بیان میں موغادیشو میں حملے کی مذمت کی گئی۔جزیرہ پیلس ہوٹلمیں سفارتکار اکثر ٹھہرتے ہیں اور اسے ماضی میں بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ اس ہوٹل میں چین، قطر اور مصر کے سفارت خانے بھی موجود ہیں۔ہلاک ہونے والوں میں چینی سفارت خانے کا ایک ملازم اور ہوٹل کے عملے کٹے تین اراکین بھی شامل ہیں۔الشباب کا مقصد صومالیہ میں حکومت گرا کر ملک پر قبضہ کرنا ہے۔ اگرچہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے تاہم الشباب وقفے وقفے سے موغادیشو میں حملے کرنے میں کامیاب رہی ہے۔سنیچر کو دو مختلف حملوں میں صومالی پارلیمنٹ کے ایک رکن اور وزیرِاعظم کی انتظامیہ کے ایک رکن ہلاک ہوگئے تھے۔دوسری جانب گذشتہ چند روز میں الشباب کے دو اہم گڑھ ان کی گرفت سے نکل گئے ہیں۔ ملک کے جنوب مغربی علاقے میں بردیر قصبہ اور جنوب مشرقی علاقے دنسر قصبہ 2008 سے الشباب کے زیرِ اثر تھے۔الشباب نے ہمسایہ ممالک میں بھی حملے کیے ہیں۔ اس سال اپریل میں کینیا میں ایک یونیورسٹی پر حملہ میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔