اسلام آباد (نیوزڈیسک )ازدواجی زندگی میں مشکلات کا سامنا نہ کر پانے پر مرد حضرات کا خود کشی کی جانب قدم اٹھانے کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شادی شدہ مردوں میں خود کشی کرنے والوں کی تعداد شادی شدہ عورتوں کے خود سوزی کرنے کی تعداد کی نسبت دو گنی ہے۔ حالیہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شادی کے بعد طلاق ہونے یا اپنے ہمسفر کے دنیا چھوڑ جانے کے بعد مرد زیادہ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں اور زندگی کی مشکلات سے گھبرا کر عورتوں کی نسبت جلد ہی خود سوزی جیسا بڑاقدم اٹھا لیتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق سال 2014ءمیں تقریباً60,000 مرد حضرات نے خودسوزی کی جبکہ اس کے مقابلے میں خواتین کی تعداد صرف 27,000ہے۔ مزید براں ان میں 550افراد ایسے تھے جنہوں نے طلاق ہونے کے بعد خودکشی کی جبکہ طلاق یافتہ خواتین کے خودکشی کرنے کی تعداد410ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ مردوں میں خود کشی کرنے والوں میں سے66فیصد تعداد شادی شدہ افراد کی تھی جبکہ خود سوزی کرنے والے غیر شادی شدہ افراد کی تعداد21فیصد ہے۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ شادی شدہ زندگی کے بعد خود کشی کرنے والوں میں مرددوں کی تعداد خواتین کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ اس حوالے سے شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خود کشی کرنے کی بڑی وجہ گھریلو معاملات ہیں ، جن سے دلبرداشتہ ہو کر مرد اپنی زندگی سے آزاد ہونے کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔ رپورٹ میں اس امر کی وضاحت کی گئی ہے کہ خودکشی کرنے والوں میں سے زیادہ تر کی عمر18سال سے30سال کے درمیان ہے، یہ ایسا وقت ہوتا ہے جب شادی کے بعد مرد کے کندھوں پر گھریلو معاملات کی زمہ داریاں ڈال دی جاتی ہیں جن کے بوجھ تلے آ کر مرد حضرات اپنی زندگی کے خاتمے کو ترجیح دیتے ہیں۔