دمشق(نیوز ڈیسک)شام میں سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد نے فوجی سروس سے دور رہنے یا فوج چھوڑ کر بھاگنے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔ثنا نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ سرکاری حکم نامے کے مطابق یہ معافی ان لوگوں کے لیے ہے جنھوں نے ملک چھوڑ دیا ہے یا پھر ملک میں ہی موجود ہیں تاہم باغیوں کے ہمراہ نہیں ہیں۔شام میں انسانی حقوق کی پامالی پر نظر رکھنے والی تنظیم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ ملک میں 70000 افراد لازمی فوجی سروس سے دور رہے ہیں۔مارچ 2011 میں شروع ہونے والی ملک میں سورش کے باعث اب تک 80000 فوجی اور حکومت حامی جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ملک میں باغیوں اور جہادیوں سے لڑ رہی شامی فوج نے لوگوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے جولائی میں فوج میں بھرتیوں کی مہم شروع کی تھی۔اطلاعات کے مطابق ملک کے شمال مغربی صوبے ادلیب اور قدیم شہر پالمیرا پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبضہ کر رکھا ہے اور حکومت کو اس سلسلے میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے ہیں۔سنیچر کو جاری کردہ عام معافی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فوج سے بھاگنے والوں کو آئندہ دو ماہ میں خود کوفوج کے حوالے کرنا ہوگا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک فوجی افسر کے حوالے سے بتایا کہ یہ معافی ان لوگوں پر لاگو نہیں ہوتی ’جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔‘شام میں تمام شہریوں پر لازمی ہے کہ وہ 18 ماہ فوج میں نوکری کریں۔ فوج سے بھاگنے والوں کو عموماً قید کا سامنا ہوتا ہے۔ماضی میں بھی صدر بشار الاسد نے ایسی عام معافیوں کا اعلان کیا ہے تاہم اکثر سیاسی قیدیوں کو ان میں شامل نہیں کیا جاتا۔