بدھ‬‮ ، 16 جولائی‬‮ 2025 

ایک اہم مرض کے بارے میں خوش خبری سامنے آگئی

datetime 2  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایچ آئی وی وائرس ارتقائی عمل سے گزر رہا ہے جس کے باعث یہ کم مہلک ہو رہا ہے اور اس میں مرض پھیلانے کی قوت کم ہو رہی ہے۔آکسفرڈ یونیورسٹی کی ٹیم کی جانب سے کی جانی والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایچ آئی وی کے وائرس کی شدت میں کمی آئی ہے اور یہ وائرس انسانی قوت مدافعت کے لحاظ سے ڈھل رہا ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی انفیکشن کو ایڈز کا مرض بننے میں دیر لگ رہی ہے اور اس تبدیلی کے باعث اس مرض ہر قابو پایا جا سکتا ہے۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جیسے جیسے ایچ آئی وی کے وائرس میں تبدیلی آتی جائے گی ویسے ویسے یہ وائرس بے ضرر ہو جائے گا۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں ساڑھے تین کروڑ افراد کو ایچ آئی وی ہے اور ان کے جسم میں ایچ آئی وی وائرس اور قوت مدفعت کے درمیان جنگ چل رہی ہوتی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی وائرس قوت مدافعت سے بچنے کا ماہر ہے۔ لیکن چند بار یہ ایسے جسم میں داخل ہوتا ہے جس کی قوت مدافعت بہت مضبوط ہوتی ہے۔آکسفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر فلپ گولڈر کا کہنا ہے ’جب وائرس ایسے جسم میں داخل ہوتا ہے تو یا توختم ہو جاتا ہے یا پھر زندہ رہنے کے لیے اپنے آپ میں تبدیلی لاتا ہے۔ اور اگر یہ وائرس اپنے آپ میں تبدیلی لاتا ہے تو اس کی قیمت بھی ادا کرنی ہوتی ہے۔‘جب وائرس ایسے جسم میں داخل ہوتا ہے تو یا تو حتم ہو جاتا ہے یا پھر زندہ رہنے کے لیے اپنے آپ میں تبدیلی لاتا ہے۔ اور اگر یہ وائرس اپنے آپ میں تبدیلی لاتا ہے تو اس کی قیمت بھی ادا کرنی ہوتی ہے۔پروفیسر فلپ گولڈر کا کہنا ہے ’اس تبدیلی کی قیمت ہوتی ہے اس کی کمزوری۔ اور اس کا کمزور ہونے کا مطلب ہے کہ ایچ آئی وی سے ایڈز ہونے میں وقت زیادہ لگنا۔‘ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ کمزور وائرس دیگر افراد میں منتقل ہوتا ہے اور مزید کمزور پڑ جاتا ہے۔آکسفرڈ یونیورسٹی کی ٹیم نے وائرس کے کمزور پڑنے کے عمل کو بوٹسوانا میں دیکھا جہاں پر لمبے عرصے سے ایچ آئی وی وائرس پھیلا ہوا ہے اور جنوبی افریقہ کو دیکھا جہاں یہ وائرس ایک دہائی قبل ہی آیا ہے۔
پروفیسر گولڈر نے بی بی سی کو بتایا ’بہت دلچسپ ہے۔ بوٹسوانا میں اس وائرس کی قوت جنوبی افریقہ کے مقابلے میں دس فیصد کم ہے۔ ہم اس وائرس کا ارتقا دیکھ رہے ہیں اور یہ عمل کس قدر تیزی سے ہو رہا ہے حیرت انگیز ہے۔‘
’وائرس کمزور پڑ رہا ہے اور مرض پھیلانے کی قوت کم پڑتی جا رہی ہے۔ اسی وجہ سے اس وائرس پر قابو پانا ممکن ہے۔‘

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…