ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

80 فیصد اضلاع پر قبضہ مکمل صرف مرکز باقی رہ گیا، طالبان کا دعوی

datetime 11  جولائی  2021 |

کابل(این این آئی)افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے80فیصد اضلاع پر قبضے کا دعوی کیا ہے اور کہا ہے صرف مرکز باقی رہ گیا۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس بات کا اعلان سینئر طالبان وفد میں ماسکو میں ایک ہفتے کے دورہ روس کے اختتام پر کیا جہاں اس دورے کا مقصد اس بات کی یقین دہانی کرانا تھا کہ

افغانستان میں طالبان کی تیزی پیش قدمی سے وسط ایشیا میں روس یا اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرہ نہیں پہنچے گا۔طالبان کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید کرنا ناممکن ہے لیکن مذکورہ بیان سابقہ دعوں کی نسبت کہیں زیادہ معلوم ہے ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 421 اضلاع اور ضلعی مراکز میں سے ایک تہائی پر وہ قبضہ کر چکے ہیں۔طالبان کے حالیہ دعوے پر کابل میں افغان حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔اس ہفتے کے اوائل میں طالبان کی پیش قدمی کے نتیجے میں سیکڑوں افغان فوجیوں کو روسی فوج کے ایک اڈے کی حفاظت کرنے والے تاجکستان میں سرحد پار سے بھاگنا پڑا، اس کے نتیجے میں تاجکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد کو مستحکم کرنے کے لیے 20ہزار فوجی محافظوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا۔روسی عہدیداروں نے طالبان کی پیش قدمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ طالبان شمالی افغانستان میں سوویت کے سابق وسط ایشیائی ممالک کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔اپریل کے وسط میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے اعلان کے بعد طالبان نے پورے ملک میں پیش قدمی کی ہے، انہوں نے حال ہی میں کئی اضلاع کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور اکثر لڑے بغیر ان کے قبضے میں آ گئے، گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران انہوں نے تاجکستان، ازبکستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر قبضہ کر لیا تھا۔تاہم روس کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے موقع پر طالبان نے وعدہ کیا کہ وہ صوبائی دارالحکومتوں پر حملہ یا زبردستی قبضہ نہیں کریں گے اور افغانستان کی قیادت کے ساتھ سیاسی حل کی امید ظاہر کی۔طالبان کے مذاکرات کار مولوی شہاب الدین دلاور نے کہا کہ ہم افغان شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ نہیں کریں گے۔شہاب الدین نے بتایا کہ افغان حکام کو اس کی ضمانتیں دی جا چکی ہیں اور اس کے ساتھ ہی افغان جیلوں سے مزید طالبان قیدیوں کی رہائی کے مطالبات بھی کیے۔انہوں نے دعوی کیا کہ طالبان 80فیصد اضلاع  پر قابض ہو چکے ہیں اور اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ کسی فرد، ادارے کو امریکا اور اس کے اتحادیوں سمیت پڑوسی ملک، علاقائی ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔طالبان کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے کہا کہ ہم لڑنا نہیں چاہتے، ہم سیاسی مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…