اسلام آباد(مانیٹرمگ ڈیسک)صوبائی دارالحکومت لاہور میں مشہور مدرسے کے نامور مفتی عزیزالرحمن کی جانب سے مدرسے کے طالب علم کیساتھ بدفعلی کے واقعے میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے ، عدالت میں جمع ہونے والی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ملزم عزیز الرحمن
بے قصور ہے۔دوسری جانب ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ طالبعلم سے بدفعلی کی آڈیواورویڈیو فرانزک تجزیے کیلئے جمع کروائی گئی تھی۔رپورٹ میں ویڈیو کیساتھ کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہیں پائی گئی اورویڈیومیں موجود طالبعلم اور ملزم دیکھے جاسکتے تھے۔عدالت میں دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیومیں موجود اشخاص خدوخال سے طالبعلم اور ملزم سے مطابقت رکھتے ہیں تاہم واقعہ پرانا ہونے کی وجہ سے ڈی این اے کی رپورٹ نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے عزیز الرحمان بے قصور نکلے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالب علم سے بدفعلی کے کوئی شواہد موجود نہیں اورعزیزالرحمن اور متاثرہ طالب علم کا ڈی این اے مطابقت نہیں رکھتا۔ طالب علم سے لیے گئے سیمپل میں کچھ بھی نہیں ملا اورمتاثرہ طالب علم کا میڈیکل تاخیرسے ہوا ہے۔خیال رہے کہ دو ہفتے قبل اپنے اعترافی بیان میں مفتی عزیزالرحمن نے بتایا کہ وائرل ہونیوالی ویڈیو ان کی ہے اور وہ ویڈیو متاثرہ لڑکے نے چھپ کربنائی تھی۔ مفتی عزیز الرحمن نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے کے لڑکے کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر بدفعلی کی لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف کا شکار ہوگیا تھا۔مفتی عزیز الرحمن نے مزید کہا تھا کہ اس کے بیٹوں نے لڑکے کو کسی سے بات کرنے سے روکا تاہم منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔