واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ میں امریکیوں کی ایک اور نسل کو افغانستان میں جنگ کے لیے نہیں بھیجوں گا۔فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرلیے تھے
جس میں اسامہ بن لادن کو مارنا، القاعدہ کو کمزور کرنا اور امریکا پر مزید حملے ہونے سے روکنا شامل ہے۔انہوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو ناقابل فتح جنگ میں قربان کرنے کے بجائے افغان عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔وائٹ ہائوس میں گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ افغان فوج کے پاس طالبان کو پیچھے دھکیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔دوسری جانب افغان وزیرِ خارجہ حنیف اتمرنے کہاہے کہ پاکستان سے ہمیں بہت زیادہ امیدیں ہیں، ہم نے پاکستان کے امن عمل کی حمایت میں کیئے گئے اقدامات کی پہلے ہی تعریف کی ہے، امریکا نے نیک نیتی سے امن معاہدہ کیامگر طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیئے اورپوری دنیا کو دھوکا دیا ،میڈیارپورٹس کے مطابق ایک انٹرویومیں افغان وزیرِ خارجہ حنیف اتمر نے کہا کہ ہماری گفتگو میں 2 چیزیں بہت اہم ہیں، افغانستان پاکستان کے ساتھ مستحکم باہمی تعلقات کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پاکستان سے توقع ہے کہ وہ طالبان کی ظالمانہ مہم، سپلائی و سپورٹ کو روکنے میں ہماری مدد کرے، پاکستان انہیں مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد دے، ہم امید کر رہے ہیں کہ ان امور پر ٹھوس پیش رفت ہوگی۔انہوں نے جواب دیا کہ امریکا نے طالبان کے ساتھ نیک نیتی سے امن معاہدہ کیا، طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیئے پوری دنیا کو دھوکا دیا ہے۔افغان وزیرِ خارجہ حنیف اتمر نے مزید کہا کہ طالبان بڑی غلطی کر رہے ہیں، ہم سب نے ان کی طرف امن کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے انہیں کہا کہ وہ دوحہ امن معاہدے پر عمل کریں، ہم نے غیر ملکی افواج کے انخلا اور قیدیوں کے حوالے سے اپنا کام کیا۔