تہران(آن لائن ، این این آئی) ایران میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اہم مذاکرات ہوئے جس میں افغانستان میں پرامن سیاسی حل اور اسلامی ریاست کے قیام کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے جس کی قیادت ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کی۔
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات میں افغان حکومت کے وفد اور طالبان کے وفد نے شرکت کی۔ دونوں فریقین نے افغانستان کے مسائل سے متعلق کھل کر بات کی جب کہ مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا۔افغان حکومت اور طالبان نے مشترکہ بیان میں کہا کہ تہران کی جانب سے مذاکرات کا انعقاد افغانستان میں سیاسی حل کو مستحکم کرنے کا بہترین موقع ہے۔ مذاکرات میں اس بات پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی ’’جنگ افغانستان کے مسائل کا حل نہیں لہذا تمام تر کوششیں ایک پر امن سیاسی حل کے لیے کی جانی چاہیے‘‘۔افغان حکومت اور طالبان نے پرامن سیاسی حل اور اسلامی ریاست کے قیام کے لیے مذاکرات کے اس سلسلے کو جاری رکھنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تاہم مذاکرات کے لیے اگلی تاریخ اور مقام کا تعین نہیں ہوسکا۔مشترکہ بیان میں دونوں جانب سے افغانستان کے عوام کی املاک، مساجد اور اسپتالوں سمیت تمام عوامی اداروں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف سزا پر بھی اتفاق کیا گیا۔بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں فریقین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امن کی خاطر جنگ میں بہادری دکھانے کے بجائے امن میں بہادری دکھانا زیادہ اہم ہے۔ افغان طالبان کے ایک وفد نے جمعرات کو ماسکو میں افغانستان کیلئے روس کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف
کو یقین دلایا ہے کہ طالبان افغانستان کے ساتھ سرحدوں پر حالات معمول کے مطابق رکھیں گے ۔ طالبان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب انہوںنے تاجکستان کی سرحد پر شیر خان بندر ، ترکمانستان کی سرحد کے قریب صوبہ بادغیث کے تمام اضلاع ، چین کی سرحد کے قریب ضلع واخان اور ایران کی سرحدکے قریب کئی اضلاع پر
کنٹرول حاصل کیا ہے ۔دریں اثناء طالبان نے جمعرات کو ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ انہوںنے افغانستان کے 234اضلاع پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیاہے ، افغانستان کے تمام اضلاع کی تعداد 421ہے ۔ قطر میں طالبان کے دفتر کے سیاسی ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم کے سینئر رکن مولوی شہاب الدین دلاور کی قیادت میں
طالبان ایک اعلیٰ سطحی وفد جمعرات کو روس پہنچا اور افغانستان کیلئے روس کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف کیساتھ تفصیلی ملاقات کی ۔ ڈاکٹر نعیم نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ چاررکنی وفد کی ملاقات میں دونوں ممالک سے متعلقہ امور ، افغانستان کی صورتحال اور امن عمل پر تفصیلی گفتگو ہوئی ۔ملاقات میں طالبان نے اس عزم کا اعادہ
کیا کہ افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں کی جائیگی اور دیگر ممالک سے بھی درخورست ہے کہ وہ افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہ کریں ۔ملاقات میں منشیات کی روک تھام کیلئے بین الاقوامی برادری کی امداد پر گفتگو ہوئی ۔ ایک اور پیشرفت میں تہران میں طالبان اور ایران اور روس کے وزارت خارجہ کے اعلیٰ
عہدیداروں کے درمیان ایک سہہ فریقی اجلا س ہوا ہے جس میں افغانستان کے امن عمل کو تیز کر نے سے متعلق گفتگو ہوئی ہے اس سے پہلے بدھ کو طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ایران کی میزبانی میں ایک اجلا س ہوا جس کا مشترکہ اعلامیہ جمعرات کو جاری کیا گیا ۔مشترکہ بیان میں دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لڑائی جاری رہنے کی وجہ سے افغانستان کو خطرہ لاحق ہے اور اس کے حل کیلئے مشترکہ کوشش ہونی چاہیے ۔