اسلام آباد(نیوزڈیسک) نائجیریا کے شمالی شہر گومبے میں دو بس اڈوں پر دو دھماکے ہوئے ہیں۔ریڈ کراس کے ایک اہلکار نے خبررساں ادارے روئٹرزکو بتایا کہ ان دھماکوں میں کم از کم 29 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ان دھماکوں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں کے بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ایک عینی شاہد نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انھوں نے ایک بس اڈے پر 30 لاشیں گنی ہیں۔واضح رہے کہ مئی میں صدر محمدو بہاری کے اقتدار میں آنے کے بعد شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی جانب سے حملوں میں شدت آئی ہے۔بدھ کے روز ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی تاہم شدت پسند تنظیم بوکوحرام ماضی میں گومبے شہر کے بازاروں اور بس اڈوں کو نشانہ بنا چکی ہے۔گذشتہ ہفتے بھی گومبے شہر کے بازار کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں کم از کم 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کا الزام بوکوحرام پر عائد کیا گیا تھا۔گومبے میں دھماکوں سے چند گھنٹے قبل نائجیریا کے ہمسایہ ملک کیمرون کے شہر مارا میں دو خودکش بم دھماکوں میں 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک مقامی ذرائع نے بتایا کہ خودکش حملہ آور دو نوجوان لڑکیاں تھیں جنھوں نے بھکاریوں کا روپ دھار رکھا تھا۔خیال رہے کہ گذشتہ سال اس شدت پسند گروہ نے ملک کے شمال مشرقی حصے پر اپنا کنٹرول حاصل کرتے ہوئے یہاں خلافت کا نفاذ کر دیا تھا۔ نائجیریا کی فوج نے ہمسایہ ممالک کی افواج کی مدد سے بیشتر علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا تاہم حالیہ ہفتوں میں خودکش حملوں میں دوبارہ شدت آئی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سنہ 2009 میں بوکوحرام کے ابھرنے سے اب تک تقریبا 17 ہزار ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بیشتر عام شہری شامل ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں