منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

پیدائش کے نمبر کا شخصیت پر برائے نام اثر ہے,تحقیق

datetime 23  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک)اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ پیدائش کے نمبر کا بچوں کی نفسیاتی نشوونما پر گہرا اثر ہوتا ہے، جیسا کہ عام تاثر ہے کہ بڑا بچہ زیادہ ذمہ دار اور متحرک ہوتا ہے، اور آخری بچے کو لاپرواہ اور خودپسند کہا جاتا ہے، جبکہ درمیانے بچے بہن بھائیوں کے بیچ میں دب کر ان کے سائے میں چھپ جاتے ہیں۔لیکن ایک نئے مطالعے میں ماہرین نے ان عام دقیانوسی تصورات کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے انھیں کافی حد تک مسترد کر دیا ہے۔امریکی یونیورسٹی ایلی نوائے سے وابستہ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پیدائش کا نمبر، شخصیت اور عقل پر معمولی مگر اعداد و شمار کے لحاظ سے اہم اختلافات پیدا کرتا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ اختلافات بہت ہی معمولی نوعیت کے ہیں، جسے روزمرہ کی زندگی میں کوئی بھی شخص آسانی سے نوٹ نہیں کر سکتا ہے۔برتھ آرڈر کےحوالے کی جانے والی تحقیق کے نتائج 337,000 ہائی اسکول کے طالب علموں کے اعدا و شمار پر مبنی ہیں، جس میں امریکی سائنس دانوں نے تجویز کیا ہے کہ پیدائش کا نمبر آپ کی شخصیت اور ذہانت کو نمایاں طور پر متاثر نہیں کرتا ہے۔یہ مطالعہ ‘جرنل آف ریسرچ ان پرسنلٹی’ نامی جریدے میں شائع ہوا ہے۔تجزیہ کاروں نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ پہلا بچہ زیادہ ذمہ دار، متفق اور فرض شناس ہوتا ہے، وہ دوسرے بہن بھائیوں کے مقابلے میں کم بے چین ہوتا ہے، لیکن بڑے بچے کی یہ خصوصیات دوسرے بچوں کے مقابلے میں زیادہ نمایاں نہیں تھیں، لہذا پیدائش کی ترتیب کے حوالے سے فی الحال یہ نتائج جامع بیانات تیار کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
مطالعہ نے تجویز کیا کہ پہلے بچے کا آئی کیو اسکور دوسرے بچوں سے نسبتاً زیادہ ہوتا ہے، لیکن ذہانت کے حوالے سے بہن بھائیوں کے درمیان اختلافات بہت تھوڑے ہیں، جس کا ان کی عملی زندگی پر کوئی اثر نہیں ہے۔ تحقیق کے مصنف ڈاکٹر برینٹ رابرٹ کے مطابق، پیدائش کے نمبر سے متعلقہ اختلافات دراصل بہن بھائیوں کے آپس کے چھوٹے موٹے اختلافات سے کہیں زیادہ والدین کی سمجھداری اور ان کے برتاؤ پر منحصر ہوتے ہیں۔نتائج سے نشاندہی ہوئی کہ پہلے بچے کو چھوٹے بہن بھائیوں کے مقابلے میں ایک پوائنٹ کا فائدہ حاصل تھا۔ بڑے بچے کی شخصیت کی خصوصیات کے لحاظ سے 0.02 فیصد باہمی اختلافات ملے ہیں، لیکن شخصیت کی خصوصیات کے لحاظ سے یہ فرق نا ہونے کے برابر تھا۔پروفیسر رابرٹ نے کہا کہ اگرچہ اعداد و شمار کے لحاظ سے اس فرق کو واضح کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اتنا معمولی اختلاف عملی زندگی میں کوئی معنی نہیں رکھتا ہے، مثال کے طور پر ایک دوا دس ہزار مریضوں میں سے دس کی جان بچاتی ہے لیکن حقیقت میں یہ کوئی بڑا فرق نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ متعدد تحقیقی مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ والدین اپنے بڑے بچے کو زیادہ ذمہ دار سمجھتے ہیں، اور ان کا یہ سوچنا اس لحاظ سے درست ہے، کیونکہ پہلا بچہ حقیقتاً بڑا اور زیادہ تجربہ کار ہوتا ہے۔تحقیق کاروں نے کہا کہ، مطالعہ کا پیغام یہ ہے کہ بچوں کی پیدائش کا نمبر آپ کے والدین کے کردار پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیئے، کیونکہ اس کا آپ کے بچے کی ذہانت اور شخصیت پر برائے نام اثر ہے۔محقق الفریڈ ایڈلر کو بچوں کی پیدائش کی ترتیب کے مطالعہ کا بانی کہا جاتا ہے، ان کی تحقیق میں پہلی بار ظاہر ہوا تھا کہ بچے کی پیدائش کا نمبر، اس کی نشوونما اور ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے۔جبکہ اکیسویں صدی کے اوائل میں ہونے والے مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی کہ پیدائش کا نمبر ایک بالغ شخص کی ذہانت، اس کے کیرئیر اور مستقبل کی کامیابیوں پر گہرا اثر و رسوخ رکھتا ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…