پیرس (نیوزڈیسک) فرانسیسی پبلک پراسیکیوٹرنے سابق فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کی مبینہ طور پر زہر خورانی سے ہونیوالی موت کی تحقیقات کا سلسلہ مکمل طور پر بند کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی رہنماءکی موت کے اسباب معلوم کرنے کا مطالبہ فرانس کا نہیں ہے یہ تحقیقات یاسرعرفات کی بیوہ سہیٰ عرفات کی درخواست پر اگست 2012 ءمیں شروع کی گئی تھیں۔ اب انہیں آگے نہیں بڑھایا جاسکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فرانسیسی پبلک پراسیکیوٹر جو یاسرعرفات کی موت کے اسباب معلوم کرنے کے اہم ذمہ داران میں سے ایک ہیں نے کہا ہے کہ ابو عمار کی مشکوک انداز میں ہونیوالی وفات کے بارے میں وہ مزید تحقیقات نہیں کرینگے۔ اس حوالے سے مزید بحث کی ضرورت نہیں کہ آیا کہ ان کی موت ایک خطرناک زہرکے نتیجے میں ہوئی یا نہیں؟۔ ۔ یاسرعرفات 2004 ءمیں پیرس کے نواحی ہسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔ ماہرین کو شبہ تھا کہ ان کی موت پولونیم 201 نامی مہلک زہرکی خوراک میں شمولیت کے نتیجے میں ہوئی ہے۔2007 ءمیں یاسرعرفات کی زہرخورانی سے ہونیوالی موت کے بارے میں تحقیقات شروع کی گئی تھیں تاہم فرانسیسی ماہرین نے ان کی زہرخورانی کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔ 2012 ءمیں مرحوم کی بیوہ سہا عرفات کی درخواست پر دوبارہ تحقیقات شروع کی گئیں۔ اس بار فرانس کےساتھ سوئٹرزلینڈ اور روس کے ماہرین بھی تحقیقات میں شامل ہوگئے تھے۔ تینوں طبی ٹیموں نے الگ الگ نتائج اخذ کئے۔ رواں سال 30 اپریل کو فرانسیسی تحقیقاتی کمیشن نے اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد حتمی فیصلہ پراسیکیوٹرجنرل کو بھجوا دیا تھا۔ پراسیکیوٹر کو تین ماہ کے اندر فیصلہ کرنا تھا کہ آیا اس قضیے کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے یا نہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں