لاہور (نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کراچی میں اپنے کارکنوں کو نشانہ بنائے جانے اور ان کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں غیرقانونی گرفتاریوں کے خلاف لندن میں تادم مرگ بھوک ہڑتال پر مصر ہیں۔ انہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ 1981ء میں آئرش ری پبلکن آرمی کے 10 قیدیوں نے اس طرح مرنا پسند کیا لیکن اس وقت کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر نے افسوس میں ایک لفظ تک ادا نہیں کیا۔ ان بھوک ہڑتالیوں میں ایک بوبی سینڈز بھی شامل تھا جو اس دوران پارلیمنٹ کا رکن بھی منتخب ہوگیا۔ لیکن 66 روزہ بھوک ہڑتال کے بعد جس دن وہ مرا وزیراعظم مارگریٹ تھیچر نے اسے ایک سزایافتہ مجرم قرار دیا۔ گوکہ تاریخ میں بھوک ہڑتال کی وجوہ سیاسی رہیں اور بھوک ہڑتالیوں نے ارباب اقتدار کی توجہ مبذول کرانے کے لئے یہ طریقہ اختیار کیا۔ بھوک ہڑتال کو متشدد اور عدم تشدد پر مبنی دونوں طرح کی تحریکوں نے اختیار کیا۔ بھوک ہڑتال ڈھائی ہزار سال پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے بھی چند صدیوں قبل ہوتی رہی۔ مہا بھارت کے ساتھ رامائن میں تقریباً پانچویں اور چوتھی قبل مسیح سے قبل معلوم ہوتا ہے کہ ایک شخص نے اپنا مرا ہوا بیٹا واپس نہ لانے پر رام کو بھوک ہڑتال کرنے کی دھمکی دی تھی۔ قدیم مسیحی آئرلینڈ میں بھوک ہڑتال قانونی نظام کا حصہ تھی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ تحریک آزادی ہند کے معروف رہنماء مہاتما گاندھی اب تک کی تاریخ کے معروف ترین بھوک ہڑتالی رہے۔ انہوں نے نومبر 1913ء سے نوآبادیاتی نظام اور ہندو مسلم فسادات کے خلاف 17 بار بھوک ہڑتال کی۔ 2006ء میں لندن میں افشا دستاویزات کے مطابق اس وقت کے وزیراعظم سرونسٹن چرچل گاندھی کی جیل ہی میں موت کو ترجیح دیتے لیکن ان کی جنگی کابینہ انہیں اس کے تباہ کن نتائج پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ بھارت میں ایک 43 سالہ خاتون کو دُنیا کی طویل ترین بھوک ہڑتال کے بعد اگست 2014ء میں رہا کیا گیا لیکن 40 گھنٹوں بعد اسے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ اروم شرمیلا 3 نومبر 2000ء سے کچھ کھائے پیئے بغیر بھوک ہڑتال پر تھی۔ اس نے 2 نومبر 2000ء کو منی پور میں اسام رائفلز کے ہاتھوں 10 شہریوں کی ہلاکت پر بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔تقسیم ہند سے قبل کے انقلابی بھگت سنگھ اور ان کے ساتھی باتو کیشور نے 1929ء میں انڈین سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیراخلاقی سلوک کے خلاف جیل میں 116 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی اور کئی حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے، بھگت کو برطانوی پولیس افسر جان سانڈرز کے قتل کے الزام میں پھانسی جبکہ کیشور کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی ، ایک اور بھارتی انقلابی پروتی سری راملا نے آزاد آندھرا پردیش ریاست کیلئے 1952ء میں بھوک ہڑتال کے دوران 58 ویں روز 51 سال کی عمر میں چل بسے تھے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق جیل میں آئرش جمہوریت نوازوں نے 1920ء میں 94 روز کی بھوک ہڑتال کی تھی، 2004ء سے 2006ء کے دوران عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین نے جیل میں تین بار بھوک ہڑتال کی تھی، اپریل 2009ء میں امریکی صحافی روکشنا صابری نے دو ہفتوں کی بھوک ہڑتال کی تھی، برطانیہ کی عالمی شہرت یافتہ سیاسی کارکن ایمی لائن پنخرست نے برطانوی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بطور احتجاج کئی بار بھوک ہڑتالیں کیں، جنوبی افریقہ کے شہرت یافتہ رہنما اور سابق صدر نیلسن منڈیلا نے بھی جیل کی خراب حالت کے خلاف 1966ء میں بھوک ہڑتال میں شرکت کی تھی، 2005ء کے وسط میں امریکی بدنام جیل گوانتا ناموبے کے تقریباً 50 قیدیوں نے بدترین حالات اور بغیر مقدمہ چلائے قید رکھنے کے خلاف 26 روز تک بھوک ہڑتال کر کے مطالبات منوائے تھے، ستمبر 2005ء میں 200 قیدیوں نے پھر بھوک ہڑتال کر دی تھی، امریکا میں خواتین کے حقوق اور خواتین کے ووٹ کے لئے ایلس پال نے 20 ویں صدی کے آغاز میں بھوک ہڑتال کی اور صدر ولسن خواتین کو ووٹ کا حق دینے پر مجبور ہوگئے تھے، عالمی شہرت کے حامل بھارتی سماجی رہنما اَنّا ہزارے کرپشن کے خلاف اپنی مشہور تحریک کے دوران کئی بار بھوک ہڑتال پر بیٹھے، 2005ء میں ایک سعودی شہری احمد زید سالم زہیر نے گوانتا ناموبے جیل میں بھوک ہڑتال کر دی، دسمبر 2008ء میں زہیر کو کلیئر کر دیا گیا اور 12 جون 2009ء کو سعودی عرب واپس بھیج دیا گیا اس کی بھوک ہڑتال 1450 دن تک جاری رہی، علاوہ ازیں فلسطینیوں اور تاملوں نے بھی کئی بار بھوک ہڑتال کی