اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے متفقہ قرار داد منظور کرلی جس میں کہاگیاہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی بربریت کا نوٹس لیں، دو ریاستی حل 1967 سے قبل کی سرحدی حدود پر مشتمل ہونا چاہیے،غزہ سے محاصرہ فوری ختم کیا جائے ،یروشلم اور غزہ میں اسرائیلی جنگی کرائمز کا ٹرائل کیا جائے۔ منگل کو قرارداد سینٹ میں
قائد ایوان اور پاکستان تحریک کے سینیٹرڈاکٹر شہزاد وسیم نے پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتا ہے۔ دو ریاستی حل 1967 سے قبل کی سرحدی حدود پر مشتمل ہونا چاہیے، پاکستان القدس الشریف کو فلسطین کا دارالخلافہ تسلیم کرتا ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کیلئے جنیوا معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے، اسرائیل فوری طورپر غزہ کا محاصرہ ختم کرکے عالمی مبصرین کو علاقے میں داخلے کی اجازت دے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی بربریت کا نوٹس لیں۔ایوان بالا میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کا ایوان مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی جارحیت کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔قرارداد منظور ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹ قرارداد کی کاپیان دنیا کے مختلف پارلیمانوں کو بھجوائی جائیں۔سینیٹر کامران مرتضی نے فلسطین سے متعلق قرارداد منظور ہونے کے بعد مائیک دینے پر احتجاج کیا جس کے بعد جے یو آئی کے سینیٹرز ایوان سے واک آئوٹ کر گئے ۔ سینیٹر کامرا ن نے کہاکہ یہ مذاق نہ کیا جاے، کیا میں واک آوٹ کر جائوں، وزیراعظم نے اس معاملے کو اہم نہ سمجھا، وزیر خارجہ بھی قرارداد منظور کرواکے چلے گئے ، پہلے قرارداد منظور کرواکے بعد میں ارکان سے تقریر کروائی جا رہی ہے ۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ میں اس معاملے پر احتجاج کرتا ہوں، اگر وقت نہیں تھا تو ارکان کے نام لسٹ سے نکال دئیے جاتے،کیا میں نے شکل دکھانے کیلئے یہاں بیٹھا ہوں۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ آپ ایوان میں بیٹھ جائیں ۔ سینیٹر کامران نے کہاکہ آپ بولنے نہیں دینگے تو احتجاجا واک آئوٹ کروں گاچیئر مین نے جواب دیا کہ آپ چلے جائیں بعد ازاں جے یو آئی ف کے سینیٹر کا ایوان سے واک آوٹ کر گئے جس کے بعد سینٹ کااجلاس جمعرات کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا ،۔