لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کوکسی سے کوئی خطرہ نہیں اور وہ تمام مسائل سے سرخرو ہو کر نکلیں گے، ادارے، عمران خان اورحکومت ایک پیج پر ہیں،اگر مسلم لیگ (ن) والوں کی صلح ہو گئی ہے تواچھی بات ہے ، ہمارے ساتھ بھی صلح کر و،اسٹیبلشمنٹ ہماری اور ہم
اسٹیبلشمنٹ کے ہیں، حدیبیہ پیپر ملز کیس 2 سے 3 ہفتے میں دائر کر دیں گے، احتساب کے معاملات میں نہیں دیکھ رہا اسے شہزاد اکبر دیکھ رہے ہیں،وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات ہوئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ اگر جہانگیر ترین گروپ کے لوگوں کو کوئی شکوہ ہیں تو بتائیں،حکومت ان کے خلاف انتقامی کارروائی کر رہی ہے اور نہ ایسی کوئی خواہش ہے ، دنیا میں قائد حزب اختلاف اپنے ملک واپس آتے ہیں اور یہ سحری کے وقت بھاگ رہے تھے ، یہ بھگوڑے ہیں ، کالعدم تحریک کے معاملے پر کمیٹی کا معاملہ 25مئی کو کابینہ کے اجلاس میں آئے گا اور اس کے بعد ان کے پاس قانون کے مطابق اپیل کرنے کیلئے ایک ماہ کا وقت ہے ، شہباز شریف بھی ای سی ایل میں نام ڈالنے کے معاملے میں 15روز میں اپیل یا خود پیش ہو سکتے ہیں ،اگر ہم صحیح کیس تیار کریں اور ہماری تحقیقات ایسی ہوں کہ ہم عدالتوں سے اپنے کیس کی منظوری کراسکیںتو ملک کے آدھے نہ سہی 20سے 25فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایف آئی اے لاہور کے دفتر کے دورہ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ایف آئی اے کے افسران نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو محکمے کے مختلف امور اورکیسز کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ شیخ رشید نے کہا کہ ایف آئی اے میں روٹیشن پالیسی اپنائی ہے ، افسران اپنی پسند کی
سیٹوںپر سالہا سال نہیں گزار سکتے بلکہ انہیں پالیسی کے مطابق تبدیل کیا جائے گا ،عید الفطر سے پہلے بہت سے افسران تبدیل ہوئے اور اب مزید افسران تبدیل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے بہت اہم ادارہ ہے بلکہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،یہ درست ہے کہ جو کیسز ہیں ان کے نتائج نہیں نکل سکے، اگر صحیح شکنجہ تیارکرے
اور صحیح کیس تیار کریں جنہیں ہم عدالتوں سے منظور کر اسکیں تو ملک کے آدھے نہ سہی 20سے25فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔سائبر کرائم ونگ کی صورتحال بہت بری ہے ، میں پہلے اسلام آباد جا کر اس معاملے کو دیکھوں گا کیونکہ اس کے حوالے سے بہت زیادہ شکایات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی وزیراعلیٰ پنجاب سے مل
کر آیا ہوں اور ان سے سیاسی معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ اگر جہانگیر ترین گروپ کے لوگوں کو گلہ شکوہ ہے تو بتائیں ، حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے اور نہ ایسی کوئی خواہش ہے ۔ انہوں نے محمد زبیر کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اگر ان کی صلح
ہو گئی ہے تو اچھی بات ہے ،ہمارے ساتھ بھی صلح کر لو ، ہم اسٹیبلشمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ ہماری ہے ،عمران خان ، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں ۔ انہوں نے شہباز شریف کے حوالے سے کہا کہ یہ بزدل لوگ ہیں ، دنیا میں قائد حزب اختلاف اپنے ملک میں آنا چاہتے ہیں لیکن یہ سحری کے وقت فرار ہو گئے تھے۔ ایک دن میں درخواست دائر
ہوئی ، اس پر عائد اعتراض ختم ہوا اور سماعت ہوئی اور اسی دن بیرون ملک جانے کی ٹکٹ بھی خرید لی ۔ اللہ کے گھر سے ہو کر آیا ہوںدعوے سے کہتا ہوں کہ میں بھاگنے کی بجائے اڈیالہ جیل میں پھانسی پر لٹکنے کو ترجیح دیتا ، یہ بھگوڑے ہیں یہ صورتحال کا سامنا نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور شوگر ملز کے معاملے
کو شہزاد اکبر دیکھ رہے ہیں جو معاملات مجھ سے منسلک ہیں ان کے بارے میں سوال کریں۔ شریف خاندان کے پانچ لوگ مفرور ہیں ، 14ملزمان ہیں جن میں سے چار ان کے خلاف سلطانی گواہ ہیں ،حدیبیہ پیپر ملز کا کیس بھی دو سے تین ہفتے میں دائر کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہا کہ نواز شریف کو باہر بھجوانے کا معاملہ بڑی مہارت سے
ڈیزائن کیا گیا او رمیڈیا کو بھی مینج کیا گیا ، میں بر ملا کہتا ہوں کہ میں بھی ان چودہ وزراء میں شامل ہوںجنہوں نے کہا کہ باہر جانے دیں لیکن آج میں جس عہدے پر ہوںان کا نام ای سی ایل پر ڈالا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں دل سے کہہ رہا ہوں کہ جہانگیر ترین گروپ بجٹ کی منظوری میں ووٹ دے گا ، جو گلے شکوے ہیں وہ دور کرنے چاہئیں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیرا علیٰ عثمان بزدار کے خلاف کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں آرہی ، ’’مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا ‘‘ ۔ انہوں نے کالعدم تحریک کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے میں کمیٹی کا معاملہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں آئے گا اور کالعدم قرار دئیے جانے کے حوالے سے وہ ایک مہینے میں اپیل کر سکتے
ہیں ، اسی طرح شہباز شریف کے پاس نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے بعد پندرہ روز کا وقت ہے ، انہیں اچھا تو نہیں لگے گا کہ پیش ہوں لیکن وہ اپیل کر سکتے ہیں یا خود پیش ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علی ظفر پر فریقین کو اعتماد ہے ، اگر علی ظفر نے رپورٹ مرتب کر لی ہے تو اسے جمع کرائیں او رجان چھڑائیں ، اسے پیش کر دینا
چاہیے تاکہ یہ معاملہ ختم ہو ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) دو پارٹیاں ہیں، ایک شہباز کی پارٹی جو میری پارٹی کے آدمی ہیں اور ایک نواز شریف اور مریم نواز کی پارٹی ہے جس نے انہیں نہج پر پہنچایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پی ڈی ایم کے مستقبل کے بارے میں پہلے ہی پیشگوئی کر دی تھی ، آج پی ڈی ایم کہاں ہے ، یہ ٹیں ٹیں فش
ہے ، یہ 31دسمبر کی تاریخیں دے رہے تھے ، اب یہ کہاں ہیں کیا انہیں لانے کے لئے اکیس توپوں کی سلامی دیں ، میری ہمدردیاں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بر ملا کہتا ہوں کہ یہ اپوزیشن وزیراعظم عمران خان کو نہیں پکڑ سکتی ، ماضی کی بے پناہ کرپشن اور چوری چکاری اور بے پناہ مسائل کے باوجود وزیر
اعظم عمران خان بہترین سے بہترین تر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، مافیاز کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین سمجھدار شخص ہے ، انہیں پتہ ہے کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان آگے بڑھ رہا ہے ، اس ملک کو بحران میں نہیں ڈالنا، ملک عمران خان کی قیادت میں بہتری کی جانب جارہا اسے جانے دیں۔ حکومت کو
تین سال ہو گئے ہیں او رہمارے پاس کام کرنے کے لئے ایک سال ہے ، پانچواں سال تو انتخابی تیاریوں کا سال ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو دعا ہے ، انہیں کسی سے کوئی خطرہ نہیں ، وہ مسائل سے سر خرو ہو کر نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی وزیر ہٹ رہا ہے اور نہ نکالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شوکت ترین ذاتی دوست ہیں ، گزارش کی ہے کہ تنخواہ دار آدمی کیلئے سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے اور عوام کا اس تنخواہ میں گزارہ نہیں ہے ۔