اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)رنگ روڈ کرپشن اسکینڈل پرزلفی بخاری کے استعفے کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی۔ ذرائع کے مطابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے رضاکارانہ طور پر استعفی نہیں دیا بلکہ وزیراعظم نے ان سے استعفا مانگا۔نجی ٹی وی24 کی رپورٹ کے مطابق
تحقیقاتی رپورٹ میں نووا سٹی اور زلفی بخاری کے روابط کی نشاندہی کی گئی تھی جس کے بعد وزیراعظم نے زلفی بخاری کو وضاحت کیلئے طلب کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور زلفی بخاری کی ون آن ون ملاقات ہوئی۔ عمران خان زلفی بخاری کی وضاحت پر مطمئن نہ ہوئے۔ جس کے بعد وزیراعظم آفس سے نوا سٹی کی بے نامی جائیدادوں کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ اسی طرح کیپٹل سمارٹ سٹی اور نیوایئرپورٹ سوسائٹی کیخلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ اس کے علاوہ اتحاد سٹی سمیت 10ہاؤسنگ سوسائٹیز کے مالکان کیخلاف انویسٹی گیشن کی ہدایت بھی جاری کردی گئیں۔ ذرائع کے مطابق وزارت اوورسیز پاکستان کی فائلز بھی جانچ پڑتال کیلئے طلب کرلی گئی ہیں۔ مستعفی معاونِ خصوصی زلفی بخاری نے اپنا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی پیشکش کردی۔ ایک انٹرویو میں زلفی بخاری نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ رِنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ججز کی نگرانی میں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔زلفی بخاری نے کہا کہ نواز شریف ملک سے باہر ہیں، شہباز شریف، مریم نواز ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں، تاہم وہ خود یہیں ہیں، منگل کو کابینہ کا اجلاس ہے، ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لِسٹ پر ڈال دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ استعفیٰ دینے کے لیے ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا، مستعفی ہونا ان کا اپنا فیصلہ ہے۔زلفی بخاری نے کہا کہ رِنگ روڈ معاملے میں ان کا نام نہیں لیا گیا، کہا گیا کہ ڈاکٹر توقیر شاہ کے رشتے دار ملوث ہیں۔ حکومت میں ڈاکٹر توقیر شاہ کا واحد رشتے دار وہ ہیں، اس لیے استعفیٰ دیا۔