کراچی ( این این آئی )ملکی کرنسی مارکیٹ میں منگل کوبھی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپیہ دباوکا شکار رہا جس کی وجہ سے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدرمیں کمی آگئی۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق منگل کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر 30پیسے بڑھ گئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید 152.60روپے سے بڑھ کر152.80روپے اور قیمت فروخت152.70روپے سے بڑھ کر152.90روپے پر جا پہنچی اسی طرح
مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید قدر 30پیسے اضافے سے152.70روپے سے بڑھ کر153.00روپے اور قیمت فروخت20پیسے کی تیزی سے153.20روپے سے بڑھ کر153.40روپے ہو گئی۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قیمت خرید ایک روپے 35پیسے اضافے سے184.65روپے سے بڑھ کر184.65روپے اور قیمت فروخت ایک روپے25پیسے اضافے سے186.25روپے سے بڑھ کر187.50روپے ہو گئی. برطانوی پونڈ کی قیمت 2روپے کی تیزی سے 214 روپے سے بڑھ کر216روپے اور قیمت فروخت216روپے سے بڑھ کر218روپے ہو گئی۔دوسری جانب کارکنوں کی ترسیلات اپریل 2021 میںبڑھ کراب تک کی بلند ترین ماہانہ سطح 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ گذشتہ سال اسی مہینے آنے والی رقوم سے 56 فیصد زائد ہے۔ ترجمان اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے منگل کو بتایا کہ مجموعی بنیاد پر ترسیلات نے سابقہ ریکارڈز بھی عبور کر لیے ہیں۔ جولائی تا اپریل مالی سال 21 میں 24.2 ارب ڈالر کی ترسیلات آئیں جو گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 29 فیصد زائد ہیں اور وہ پورے مالی سال 20 کی ترسیلات سے ایک ارب ڈالر سے زائد رقم کے ساتھ پہلے ہی آگے بڑھ چکی ہیں۔ جولائی تا اپریل مالی سال 21 کے دوران زیادہ رقوم سعودی عرب 6.4 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات 5.1 ارب ڈالر، برطانیہ 3.3 ارب ڈالراور امریکہ 2.2 ارب ڈالرسے آئیں۔ اِس سال کارکنوں کی ترسیلاتِ زر ریکارڈ سطح پر لانے میں جو عوامل مددگار رہے ہیں ان میں باضابطہ ذرائع سے رقوم کی زائد آمد کی حوصلہ افزائی کی خاطر حکومت اور اسٹیٹ بینک کے فعال پالیسی اقدامات، کورونا کی وبا کے باعث سرحد پار سفر کا محدود ہونا، وبا کے دوران بہبودی رقوم کی پاکستان کو منتقلی، بازارِ مبادلہ میں استحکام کی صورتِ حال اور حال میں عید سے متعلق رقوم کی آمد شامل ہیں۔