منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’(ش )سے شاباش نکلتی ہے اور (ن )سے ۔۔۔‘‘ شہباز شریف نے ایسی بات کہہ دی کہ صحافی بھی مسکرا دیے

datetime 7  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صد رشہباز شریف نے (ن) لیگ سے (ش) کے نکلنے سے متعلق سوال کے جواب میں مسکراہتے ہوئے کہا کہ (ش )سے شاباش نکلتی ہے اور (ن )سے ناں ناںجس پر تمام صحافی مسکرا دئیے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ سب سے پہلے میں نے نیب نیاز گٹھ جوڑ کی بات کی اور بشیر میمن کے بیان نے تین سال بعد اس حقیقت پر مہر ثبت کر دی ہے ،عمران خان کے یوٹرنز بہت ہیں اس لئے کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں

،اس طرح کی چیرہ دستی اور فسطائی حکومت زندگی میں نہیں دیکھی،اس حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں اسے صرف انتقام کی پڑی ہوئی ہے ،اپوزیشن کو چور ڈاکو کہنے کی بجائے عوامی مسائل کے حل پر توجہ دی جاتی توآج حالات مختلف ہوتے ،یہ غربت یا بے روزگاری نہیں بلکہ صرف اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں،میں اسلام آباد گیا تو میرے ذہن میں تھا کہ شاید مولانا فضل الرحمان اعتکاف کے لئے اپنے گائوں میں ہوں گے ،واپسی پر مولانا فضل الرحمان کے سیکرٹری کا ہم سے رابطہ ہوا لیکن میں اس وقت تک واپسی کے لئے نکل چکا تھا ،اب ہماری عید کے بعد ملاقات طے ہوئی ہے ۔ بیٹ رپورٹرز سے ملاقات میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میں آپ سب کو خوش آمدید کہتا ہوں اور آپ کی تشریف آوری پرتہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔میری گرفتاری کے دوران سخت گرمی میں بھی آپ ہمہ وقت عدالت میں موجود رہتے تھے،موسمی حالات کی شدت کے علاوہ کوریج کے دوران کئی قسم کی تکالیف ، رکاوٹوں اور مشکلات کا آپ کو سامنا رہتا تھا ،یہ آپ کی پیشہ وارانہ لگن اور عوام تک اطلاعات پہنچانے کا جذبہ ہے جس کی میں تحسین کرتا ہوں،میں سمجھتا ہوں کہ بیٹ رپورٹرز گھر کے افراد کی طرح ہوتے ہیں،آپ کی تنقید، تجویز اور

تحسین تینوں ہی ہمیں میسر رہتی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکراداکرتا ہوں کہ عزت کے ساتھ میرٹ پر ضمانت دلائی،اس حکومت کا انتقام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں،بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں ،بدترین اور فاشسٹ حکومت اس سے زیادہ کہیں نہیں دیکھی ۔ہم نے ان کا ظلم اور صعوبتیں برداشت کی ہیں ،چینی، آٹا، مالم جبہ، بی آر ٹی سمیت میگا کرپشن کے کیسز ہیں لیکن کوئی نہیں پوچھتا،

ہم انصاف اور قانون کو آگے لے کر چلیں گے اور نیب قوانین میں ضرورت ہوئی تو تبدیلی لائیں گے ،میں نے میثاق معیشت کی بات کی تھی لیکن ہمیں چور چور کہا گیا ،اب بات اجتماعی طور پر ہو گی اور پی ڈی ایم مل کر فیصلہ کرے گی ،ہم گندی زبان استعمال نہیں کرنا چاہتے ۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کوئی غرض نہیں کہ عوام کو آٹا، چینی، دوائی کتنی مہنگی مل رہی ہے ،انہیں یہ بھی غرض نہیں کہ عوام بھوک سے مررہی ہے، غربت اور بے روزگاری کس سطح پر ہے ،عوامی مسائل پرحکومت کی

کوئی توجہ نہیں ، نہ ہی اسے اس سے کوئی سروکار ہے ،یہ غربت یا بے روزگاری نہیں بلکہ صرف اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں،اس حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں ،اسے صرف انتقام کی پڑی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا فقرہ میں نے شروع کیا ،تین سال بعد بشیر میمن کے بیان نے اس پر حقیقت کی مہر ثبت کر دی ہے ۔ اگر حکمران اپوزیشن کو چور ڈاکو کہنے کی بجائے

عوامی مسائل کے حل پر توجہ دیتے تو حالات مختلف ہوتے ،کورونا آیا تو انہیںتمام وسائل اور توانائیاں ویکسین کی خریداری پر لگا دینی چاہئیں تھیں،ہمیں ڈینگی کا کچھ علم نہیں تھا لیکن ہم نے اپنا سارا زور لگا دیا ،میں سری لنکا سے آنے والے ڈاکٹروں کو لینے خود ایئرپورٹ گیا ،مجھے اس وقت ڈاکٹر نے کہا کہ ڈینگی سے 25 ہزار لوگ مر سکتے ہیں ،مجھے یہ سن کر ساری رات نیند نہیں آئی کہ

ہمارے پاس کوئی وسائل نہیں ۔اگر 200لوگ مر گئے تو ہر گھر سے جنازے نکلیں گے ،لیکن ہم نے دیوانہ وار کام شروع کر دیا ،پہلے سال 250 اور اگلے سال ایک بھی موت نہیں ہوئی ،فجر کی نماز پڑھ کر گھروں سڑکوں سے پانی نکالا اور سپرے کروایا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ،گورنرز اوروزرائے اعلی سمیت سب کو نکلنا چاہیے تھا ،اگر حکومت کا فوکس عوام و ملک ہوتی تو صورتحال یہ نہ ہوتی ،اگر مائوں بہنوں کی فکر ہوتی تو تمام وسائل کرونا کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کیلئے جنگ پر

خرچ کئے جاتے،اگر حکمرانوں کو درد ہوتا تو ویکسین لینے کے لئے سارے وسائل بروئے کار لاتے ۔عمران خان عمران خان کے یوٹرنز بہت ہیں اس لئے کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں، میری ان سے بات ہوئی ہے ،جب میری ضمانت اور رہائی ہوئی تو میرا مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ہوا ،انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے اور پارٹی سربراہان کو بھی بلایا ہوا ہے ،لیکن محمود اچکزئی کے کہنے پر پارٹی

سربراہوںکا اجلاس چند دنوں بعد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔میں اسلام آباد گیا تو میرے ذہن میں تھا کہ شاید مولانا فضل الرحمان اعتکاف کے لئے اپنے گائوں ہوں گے۔واپسی پر مولانا فضل الرحمان کے سیکرٹری کا ہم سے رابطہ ہوا لیکن میں واپسی کے لئے نکل چکا تھا ،اب ہماری عید کے بعد ملاقات طے ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا مستقل دوست ہے چینی سیاسی فلاسفی کبھی ایسی بات نہیں کرتی، یہ عوامی رشتوں میں جڑا ہوا ہے ،سی پیک پر کام سست روی کا شکار ہے جو اس حکومت کی ناکامی ہے

،نواز شریف کے دور کے بعد یہ ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھا حالانکہ نواز شریف کے دور میں سی پیک پر بھرپور کام ہوا ،چینی سفیر نے ہمیں کہا ہے کہ ہم اب بھی سی پیک کے لئے حاضر ہیں ،جس قوم کو خوشحالی چاہیے اس کی قیادت اگر سی پیک میں سے کیڑے نکال رہی ہو تو کیسے کام چلے گا ،سی پیک میں قرضے انتہائی کم ہیں بلکہ ساری چینی سرمایہ کاری ہے ،سی پیک سے پہلے ملکی صنعت مکمل بیٹھ چکی تھی اس وقت چین نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا چینی سفیر نے کہا ہے کہ نواز شریف پاک چین دوستی کے

سب سے بڑے قائل ہیں اور انہوں نے کہا کہ ہم پرانے دوستوں کو بھولتے نہیں ہیں ،چینی سفیر نے پنجاب سپیڈ کی بھی بات کی جس پر میں نے کہا کہ میں دوبار جیل جا چکا ہوں ۔ چین پاکستان کا قیامت تک دوست رہے گا، چین کا تعلق عوام سے ہے کسی فرد کے مرہون منت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری ہے ،چینی کی برآمد اور درآمد پر اربوں ڈالر خرچ کئے گئے ،وزیر اعظم کو کوئی پرواہ نہیں کہ دال ،آٹا ،ادویات ،غربت و بے روزگاری ختم کرنی ہے ،عمران خان کو کوئی پرواہ ہے تو بس اپوزیشن کو دیوارسے لگانا ہے،پہلی بار پروڈکشن آرڈر پر قومی اسمبلی گیاتو نیب نیازی گٹھ جوڑ کی

بات کی جسے وقت نے ثابت کر دیاہے ،بشیر میمن نے نیب نیازی والی میری بات کی تصدیق کی ،ان کے ذہن میں ایک ہی بات ہے کہ اپوزیشن کو کس طرح ختم کرنا ہے۔ملک میں عوام کے روزگار اور معاشی حالات کا برا حال ہے ،ہم نے مہنگائی بے روزگاری غربت کے خلاف لڑنا ہے ،آج وقت ہے کہ قوم کو جس مہنگائی و غربت میں ڈبویا دیا گیا ہے اسے اس سے باہر نکالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ

عمران خان نے کہا کہ خود کشی کر لوں گا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائوں گا اب خود ہی چلے گئے ۔انہوں نے کہا کہ میری طبیعت خراب تھی تو بہت تکلیف پہنچائی گئی،جب میری کمر میں شدید درد تھا تو مجھے جان بوجھ کر بکتر بند گاڑی میں لیجایاگیا،اگر ہائیکورٹ نے اجازت دی تو سوموار کو لندن میں میرے چیک اپ کیلئے اپواٹمنٹ ہے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…