سلام آباد( آن لائن )ملک بھر کے 28 پرائیویٹ میڈیکل و ڈینٹل کالجز کی طرف سے رواں اکیڈمک سیشن میں بھاری نذرانوں کے عوض خلاف میرٹ داخلے بانٹنے کے عمل کی نشاندھی کے بعد پی ایم سی(پاکستان میڈیکل کمیشن) کی طرف سے مذکورہ داخلوں کو کینسل کرنے اور بعد اذاں پیسے کے بل بوتے پر خلاف میرٹ رجسٹریشنز حاصل کرنے والے انہیں
طلبہ و طالبات کی طرف سے پی ایم سی کی کاروائی کے خلاف عدالتوں سے رجوع کر لینے سے میڈیکل کے طلبہ کا رواں تعلیمی سال ضائع ہونے کا قوی امکان ہے۔ نجی میڈیکل کالجز مالکان نے پہلے خلاف میرٹ داخلے بانٹنے سے کروڑوں کمانے کے بعد اب انہی طلبہ کو تحفظ دلوانے کے لئے ڈونیشن اور لیگل فیس کے نام ایک دفعہ پھر کمائی کا زریعہ بنا لیا ہے۔خلاف میرٹ داخلے بانٹنے والے میڈیکل کالجز مالکان میں با اثر حکومتی سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق رواں برس دولتمند ماں باپ کے غیر مستحق بچوں نے دولت کے زور پر اس طرح سے پرائیویٹ کالجوں میں داخلے لئے کہ مالی طور پر کمزور، ذھین و مستحق طلبائ کیلئے گّنجائش ھی باقی نہ رھی۔حال ھی میں میڈیکل اورڈینٹل کالجوں میں طلبا کے داخلے جو اصولا” دسمبر 2020 کے آخر تک مکمل ھونے تھے ”بہتر شکار اور دولتِ بسیار” کے انتظار میں فروری، مارچ 2021 تک جاری رھے۔ اس دوران میں پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے
مالکان نے من مانیاں کیں اور بّنیادی میرٹ کی دھجیاں اّڑا کر خّوب مال بنایا۔ ان بدعنوانیوں کی بڑی وجہ دراصل نو زائیدہ پاکستان میڈیکل کمیشن اور سابقہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی آپس کی کشمکش تھی جس کا فائدہ اّ ٹھاتے ھوئے ان کالجز نے اپنے اپنے اصول وضح کرکے میرٹ لسٹ کے ساتھ خوب کھلواڑ کیا۔ سونے پر سہاگہ پی ایم سی کی طرف
سے تفویض کردہ 20 نمبروں کا وّہ اختیار تھا جس کے ذریعے ان کالجوں نے بااثر اور مالدار لوگوں کے بچوں کو جو میرٹ لسٹ میں کہیں نیچے تھے کو بہت اّوپر دکھا کر اّنہیں داخلہ دے دیا۔ماضی قریب تک میڈیکل و ڈینٹل کالجوں میں داخلے کیلئے کم سے کم میرٹ 75 فیصد تک رھا ھے لیکن اس سال میرٹ کی تنزلی کا اندازہ پی ایم سی کے اس تازہ نوٹیفیکیشن
سے کیا جا سکتا ھے جس میں پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے میرٹ کی نچلی حد 50 فیصد تک بیان کی گئی ھے۔پی ایم سی نے مجوزہ خلاف میرٹ بانٹے گے داخلے ?ینسل کرنے بابت کاروائی کی تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے مالکان نیپی ایم سی کی طرف سے تادیبی کاروائی بابت جاری نوٹیفیکیشن کو بھی کمائی کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ ان نجی میڈیکل
کالجوں کی انتظامیہ و مالکان کی طرف سیکمترین میرٹ پر داخل ھونے والے طلبائ کو بلوا کر یہ کہا گیا ھے کہ پی ایم سی کی نئی ھدایات کے نتیجے میں آپکے داخلے ختم ھونے جارھے ھیں اسلئے فورا عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاؤ۔آن لائن نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز مالکان کی طرف سے والدین کو بھیجے مذکورہ پیغام کی وائس ریکارڈنگ بھی حاصل کر لی ہے۔
واقفان حال جانتے ہیں پی ایم سی میں بیٹھے لوگ اپنی پالیسیوں کے ذریعے ان پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے ممد و معاون اور آلہِ کار بنے ھوئے ھیں۔ پچھلے کئی ماہ سے PMC خود بہت ساری بیقاعدگیوں سے نظریں چّرا کر ان کالجز کی حوصلہ افزائی کر رھا ھے یا پھر بظاھر تادیبی کاروائی کے ذریعہ ان کے سہولت کار کا کردار ادا کر رھا ھے۔کیونکہ اّن میڈیکل
کالجز کہ جن میں سب سے زیادہ بے قاعدگیاں کی گئیں کے مالکان میں سے اکثر پی ٹی آئی کے فنانسرز، ڈونرز اور سابقہ و موجودہ ارکان پارلیمینٹ ھیں۔شّنید ھے کہ جو ظاھری تادیبی کاروائی کی گئی ھے اّس کیخدوخال بھی انہی کے مشورے سیتیار کئے گئے ھیں۔ علم رکھنے والے لوگ یہ رائے رکھتے ھیں کہ پی ایم سی کی ظاھری تادیبی کاروائی کے تحت، کَچھ بہتر
میرٹ والے اّمیدواروں کو ان کالجوں میں داخلہ مل جائے گا لیکن لّوٹا ھوا مال بچانے بلکہ بڑھانے کی خاطر، پہلے سے داخل شدہ طلبا کیساتھ بھی ھمدردی کا ڈھونگ رچایا جائیگا اور فیصلہ کچھ ایسا ھوگا کہ ”گرچہ یہ طلبا میرٹ پر پورے نہیں اّترتے لیکن چونکہ انکا قیمتی تعلیمی وقت ضائع ھونے سے بچانا بھی مقصود ھے اسلئے انہیں تعلیم جاری رکھنے
کی اجازت دی جارھی ھے۔” اور یّوں مّبینہ طور پر طے شّدہ فارمولہ کیتحت PMC کے ذمہ داران، کالجز کے مالکان اورانکوائریوں میں لگے محکمہ جات کے متعلقہ افسران کیدرمیان اچھا خاصہ مال بانٹ لیا جائیگا۔ اس بیانیہ کو تقویت اس حقیقت سے بھی ملتی ھے کہ PMC نے تمام تر تحقیقاتی رپورٹوں اور بے قاعدگیوں کا علم ھوجانے کے باوجود ان کالجز کو
ڈھیلے ڈھالے انداز میں محض زائد وصول شّدہ رقم واپس کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کرکے گلو خلاصی کر لی ھے اور میرٹ پر داخلے کے حقیقی حقداروں کو داخلے کیلئے تھوڑا سا وقت دے کر ممکنہ ناکامی کا سارا بوجھ اّنکے سر پر ڈال دیا ھے اور اس تمامتر مشق کے نتائج کا ذمہ دار بھی اّنہی سائلین و مستحقین کو بنا دیا ھے جو پہلے سے اپنے حق کے لئے
سرگرداں ھیں۔ یہ حقیقت بھی نظرانداز نہیں کی جاسکتی کہ یہ معاملات جب عدالتوں میں پیش ھونگے تو ان پر فیصلہ کرنے میں اتنا وقت لگ جائے گا کہ انصاف بے معنی ھو جائے گا جس کا تمامتر فائدہ بے قاعدگیوں میں مّلوث ان کالجز کے مالکان کو ھوگا اور حقداران کو یا تو حق مل ھی نہ سکے گا اور اگر مل بھی گیا تو مّجرم وقت اور حالات کا فائدہ اّٹھاتے
ھوئے صاف بچ نکلیں گے۔پاکستان میڈیکل کمیشن کی طرف سے جن 28 میڈیکل کالجز کے دئیے گے داخلوں کو خلاف میرٹ قرار دیا گیا ہے ان میں رحمان میڈیکل کالج ، رحمان کالج اف ڈینٹسٹری ،روال انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز،ڈینٹل کالج روال انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، ایچ بی ایس میڈیکل کالج، ایچ بی ایس ڈینٹل کالج ،اطہر سعید میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج،
اسلام میڈیکل کالج ،بختاور امین میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، کالج آف ڈینٹسٹری بختاور امین میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج،وومن میڈیکل کالج، وومن میڈیکل کالج ڈینٹل سیکشن،محمد میڈیکل کالج،سہارہ میڈیکل کالج، سیالکوٹ میڈیکل کالج، یونیورسٹی میڈیکل آمد ڈینٹل کالج، آمنہ عنایت میڈیکل کالج، فریال ڈینٹل کالج،العلیم میڈیکل کالج، ایوی سینا میڈیکل کالج، ایوی سینا ڈینٹل کالج، جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج،لیاقت نیشنل میڈیکل کالج،ضیائ الدین میڈیکل کالج اور ضیائ الدین ڈینٹل کالج شامل ہیں۔