) صوفی و فوک گلوکار شوکت علی کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد جگر کے عارضے کے باعث انتقال کر گئے۔تفصیلا ت کے مطابق شوکت علی گزشتہ کچھ عرصے سے ہسپتال میں زیر علاج تھے مگر دو دن قبل ہی ان کی حالت بگڑنے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ان کی حالت مسلسل تشویش ناک ہی تھی۔شوکت علی کے
اہل خانہ نے دو اپریل کی سہ پہر کو تصدیق کی کہ گلوکار جاں بر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جا ملے، گلوکار کے انتقال پر موسیقی اور شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کی موت کو موسیقی کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔شوکت علی طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور گزشتہ برس انہیں علاج کے لیے پنجاب سے سندھ بھی منتقل کیا گیا تھا، تاہم ان کی طبیعت میں کوئی خاصی فرق نہیں آیا۔ڈاکٹرز نے شوکت علی کے جگر کی پیوندکاری کی تجویز دی تھی مگر طویل العمری اور ان کی بڑھتی بیماری کے پیش نظر ٹرانسپلانٹ کے خدشات کے پیش نظر ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔شوکت علی کو حکومت کی جانب سے 1990 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔گلوکار شوکت علی صوفیانہ کلام اور پنجابی گانوں میں ایک نام رکھتے ہیں، 1965 میں گایا جانے والا ان کا ملی نغمہ ’جاگ اٹھا ہے سارا وطن’ آج بھی مقبول ہے۔انہوں نے 1982 میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والے ایشین گیمز میں لائیو پرفارمنس دی تھی اور ان کا گانا ’کدی دے ہس بول وے’ سال 2009 میں بھارتی فلم لو آج کل میں بھی استعمال ہوا تھا۔