کراچی(این این آئی) خام مال کی قیمتوں میں اضافہ اور عالمی سپلائی چین میں تعطل کی وجہ سے مقامی آٹو انڈسٹری کو مشکلات کا سامنا ہے جب کہ گزشتہ 10 ماہ کے دوران موٹر سائیکل کی قیمتوں میں 8 ہزار سے 52 ہزار تک کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے بعد اب موٹرسائیکل بنانے والی کمپنیوں نے
بھی پرزہ جات کی پیداواری لاگت میں اضافہ کا اثر صارفین کو منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔پرزہ جات بنانے والی انڈسٹری کے مطابق کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں خام مال کی قیمتوں کی دستیابی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔آٹو انڈسٹری کے لیے پرزہ جات بنانے والی مقامی صنعت کے مطابق گزشتہ 15ماہ کے دوران اسٹیل شیٹ کی قیمتوں میں 35فی صد تک اضافہ ہوا جبکہ المونیم، تانبے جیسی بنیادی دھاتوں کے علاوہ پلاسٹک اور ریزین کی قیمتوں میں ایک سال کے اندر 50فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔مقامی سطح پر اسکریپ سے تیار ہونے والے خام مال المونیم اور تانبے کی قیمتوں میں بھی انٹرنیشنل مارکیٹ کے مطابق اضافہ ہورہا ہے۔پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین صابر شیخ کے مطابق گزشتہ 10ماہ کے دوران 70سی سی موٹرسائیکلوں کی قیمت میں 7سے 8ہزار روپے کا اضافہ ہوا جبکہ 125سی سی اور اس سے زائد طاقت کی موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں 25ہزار سے 52ہزار روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔صابر شیخ کے مطابق لاک ڈان کے دوران ہوم ڈیلیوری کی سروس کا رجحان بڑھنے کی وجہ سے موٹرسائیکلوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا اور قیمتوں میں اضافہ کے باوجود موٹرسائیکلوں کی سیل بڑھتی رہی تاہم مارچ 2021 میں موٹرسائیکلوں کی فروخت میں کمی آرہی ہے۔انہوں
نے کہا کہ موٹرسائیکل بنانے والی کمپنیاں خام مال کی قیمت بڑھنے اور بحری جہازوں کی آمدروفت میں تاخیر اور کنٹینرزل کی قلت کی وجہ سے فریٹ مہنگا ہونے کو جواز بناکر قیمتوں میں اضافہ کررہی ہیں دوسری جانب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مضبوط ہونے کا اثر چینی کرنسی کی قدر بڑھنے کی وجہ سے زائل ہورہا ہے۔ زیادہ
تر پرزہ جات اور خام مال چین سے درآمد کیے جاتے ہیں اس لیے ڈالر سستا ہونے کا فائدہ بھی عوام کو نہیں پہنچ رہا۔دوسری جانب پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹیو پارٹس اینڈ ایکسے سریز مینوفیکچررز (پاپام)کے چیئرمین عبدالرحمن عزیز نے خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافہ کو آٹو انڈسٹری کے لیے
خطرہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے خام مال پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔چیئرمین پاپام نے کہا کہ خام مال کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کرکے حکومت آٹو انڈسٹری کو ریلیف فراہم کرسکتی ہے تاوقتے کہ خام مال کی قیمتوں کے بحران کی شدت کم نہ ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ خام مال کی درآمد پر 30فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے۔ اس شرح میں کمی لاکر یا مخصوص وقت تک اسے ختم کرکے پرزہ جات
کی لاگت کم کی جاسکتی ہے جس سے موٹرسائیکل یا گاڑیاں بنانے والوں کے لیے بھی قیمتوں کو برقرار رکھنا ممکن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر پرزہ جات کی پیداوار مجموعی قومی پیداوار سے براہ راست تعلق رکھتی ہے، تیار پرزہ جات کی درآمد اور سیمی فنش پارٹس کی درآمد کے رجحان کی وجہ سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور حکومت کو ریونیو میں بھی کمی کا سامنا ہوگا۔ ملکی معیشت اور وینڈر انڈسٹری اس صورتحال کی متحمل نہیں ہوسکتی۔