نئی دہلی (نیوزڈیسک )بھارتی حکومت نے شیروں کو محفوظ رکھنے کے لیے کتوں کی خدمات حاصل کرلی ہیں! بھارت میں شیروں سمیت دیگر جنگلی جانوروں کا غیرقانونی شکار عروج پر ہے۔جنگلی حیات کو شکاریوں سے بچانے کے لیے محکمہ جنگلات نے جرمن شیفرڈ بھرتی کرلیے ہیں۔ بیس جون کو تربیت یافتہ بوگیر کتے مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں پاسنگ آٹ پریڈ کے بعد محکمہ جنگلات اور مختلف ریاستوں کی پولیس کے حوالے کیے گئے۔ بوگیر کتے عام طور پر منشیات اور اسلحے کا سراغ لگانے میں پولیس کی معاونت کرتے ہیں۔ مگر 2008 سے انھیں جانوروں کے غیرقانونی شکار پر قابو پانے میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔جرمن شیفرڈز کو سدھانا اہل کاروں کے لیے کوئی آسان کام نہیں تھا۔ کتوں کو کئی ماہ تک شیر کی کھال، ہاتھی دانت اور معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندوں کی ہڈیاں سونگھنے کی تربیت دی گئی۔ اس کے علاوہ انھیں زخمی جانوروں کی نشان دہی کرنے کے قابل بھی بنایا گیا۔ کتوں کو مدھیہ پردیش کے علاوہ آسام، اترکھنڈ، مہاراشٹر، تمل ناڈو ، جھاڑکھنڈ اور کرناٹک میں تعینات کیا جائے گا۔ ان ریاستوں کے جنگلات میں شیر زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ ان ریاستوں میں غیرقانونی شکاریوں کو پکڑنے میں تربیت یافتہ کتوں کا کردار کلیدی ہوگا۔کتوں کی تربیت کا پروگرام ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) اور ٹریفک ( TRAFFIC) نامی وائلڈ لائف ٹریڈ مانیٹرنگ نیٹ ورک کے تعاون سے تکمیل کو پہنچا۔بھارت، جنگلی حیات کی غیرقانونی خریدوفروخت کے عالمی نیٹ ورک کا اہم حصہ ہے۔ یہاں سے بالخصوص شیر کی ہڈیاں اور دوسرے جسمانی اعضا اور گینڈے کے سینگ اسمگل کیے جاتے ہیں۔ انٹرپول کے مطابق جانوروں کی غیرقانونی تجارت کا حجم 20 ارب ڈالر ہے۔ بھارت میں جانوروں کے غیرقانونی شکار اور ان کی تجارت کا مربوط نیٹ ورک قائم ہوچکا ہے۔ خاص طور پر اترکھنڈ، اترپردیش، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں یہ نیٹ ورک زیادہ مضبوط ہے اور جنگلی حیات کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
بھارتی جنگلوں میں پائے جانے والے شیر، شکار ہونے کے شدید خطرے سے دوچار ہیں، کیوں کہ ان کی ہڈیاں روایتی چینی ادویہ بنانے میں استعمال ہوتی ہیں اور ان کی کھال بین الاقوامی مارکیٹ میں منہگے داموں بکتی ہے۔ 2013 میں انڈیا میں 39 شیروں کا شکار کیا گیا تھا۔ تاہم محکمہ جنگلات کے حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ جامع اقدامات کی بہ دولت بہت جلد شیر اور دوسرے جانوروں کے شکار پر قابو پالیا جائے گا۔
بھارت میں کتے شیروں کے محافظ
14
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں