بدھ‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2025 

ورکنگ بائونڈری پر موجود درخت سیاحوں کی نگاہوں کا مرکزبن گیا،دور دور سے لوگ آکر دیکھنے لگے

datetime 15  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر موجود ایک درخت سیاحوں کی نگاہوں کا مرکز بن گیا۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر ایک نوجوان وی لاگر نے اس درخت سے متعلق ویڈیو پوسٹ کی ہے۔اس کے مطابق یہ درخت

سیالکوٹ سیکٹر میں پاکستان کے صوبہ پنجاب اور مقبوضہ کشمیر کو الگ کرنے والی ورکنگ بائونڈری کی لکیر پر موجود ہے۔لکیر پر موجود ہونے کی اس منفرد خصوصیت کے باعث یہ درخت دونوں اطراف کے سیاحوں کی نگاہوں کا مرکز بنا ہوا ہے، یہ مقام مقبوضہ کشمیر کے علاقے سچیت گڑھ اور پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے بیچ میں ہے۔دونوں اطراف کے لوگ اس درخت کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں، جبکہ ایک دوسرے سے حال احوال بھی لیتے ہیں۔ ورکنگ بائونڈری کو چھوٹی اینٹوں کی مدد سے علیحدہ کیا گیا تاہم یہاں کچھ اینٹیں درخت کے پیٹ میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں ورکنگ بائونڈری پر اپنی جانب شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے شعر کی یہ لائن لکھی ہوئی ہے، سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا۔اس کے عین سامنے پاکستان کی جانب سے یہ جواب لکھا گیا ہے مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا۔اس مقام سے مقبوضہ کشمیر کا علاقہ جموں 30 کلومیٹر جبکہ سری نگر 340 کلومیٹر دور ہے جبکہ پنجاب کا شہر سیالکوٹ تقریباً 12 کلومیٹر دور ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…