اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بجلی نے کثرت رائے سے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے بل کی منظوری دے دی، بل کے تحت وفاقی حکومت کو بجلی صارفین پر ایک روپے 40 پیسے فی یونٹ تک سرچارجز عائد کرنے کا اختیار مل گیا، اراکین کمیٹی شازیہ مری اور سائرہ بانو نے بل کی منظوری پر حکومت کے خلاف
سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرچاجز لگانے کی منظوری دینا مہنگائی تلے دبے عوام کے ساتھ دشمنی اور ظلم ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت ہوا سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرض 23کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے اس پر قابو نہ پایا گیا تومعیشت دب جائے گی۔وزیر توانائی نے عمر ایوب نے کہا کہ گردشی قرض اور بجلی مہنگی ہونے کی ذمہ دار سابق حکومت ہے انھوں نے کہا کہ نئے بجلی منصوبوں کے باعث کیپیسٹی چارجز ایک ہزار پچپن ارب روپے سالانہ ہو جائیں گے،پاور سیکٹر میں گردشی قرض روکنے کیلئے سرچارج عائد کرنا ناگزیر ہے۔رکن کمیٹی سائرہ بانو نے کہا کہ سیدھی بات کی جائے سرچارجز لگانا آئی ایم ایف کی شرط ہے رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ پاورسیکٹر کی کمزوریوں کی سزا عوام کو نہ دی جائے سرچارجز لگانے سے متعلق چار اراکین نے بل کی مخالفت جبکہ پانچ نے حق میں ووٹ دیا۔ بل کے تحت وفاقی حکومت کو بجلی صارفین پر ایک روپے 40 پیسے فی یونٹ تک سرچارجز عائد کرنے کا اختیار مل گیا، اراکین کمیٹی شازیہ مری اور سائرہ بانو نے بل کی منظوری پر حکومت کے خلاف سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرچاجز لگانے کی منظوری دینا مہنگائی تلے دبے عوام کے ساتھ دشمنی اور ظلم ہے۔