اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )پنجاب کے حلقہ پی پی 51میں بطور پرائزئڈنگ آفیسر ڈیوٹی کرنے والے لیاقت علی بھٹہ نے بالآخر خاموشی توڑی دی ۔تفصیلات کے مطابق ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے انہوںنے کہا ہے کہ مجھے اسلحے کی نوک پر اغواء کیا گیا اور جانے سے مارنے کی بھی دھمکی دی گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشن میں کچھ شر پسند عناصر پورا دن تنگ کرتے رہے پولنگ ختم ہونے کے بعد
جب وہ ووٹوںکا تھیلا جمع کروانے جارہے تھے تو کچھ افراد انہیں اسلحے کی نوک پر اغواء کر لیا انہوں نے میری ویڈیو بنائی اور اگر انکا کہا ما ن لیا تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا ورنہ گولی مار دی جائے گی بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ اگر نہ مانے تو گولی ماردو۔ لیاقت علی بھٹہ کا مزید کہنا تھا کہ میری وزیراعلی پنجاب ، وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ میری اور میرے بچوں کی جان کو خطرہ ہے ہمیں تحفظ دیا جائے ۔ دوسری جانب ایک اور ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ملازم کا کہنا تھا کہ میرا نام تصدق حسین ہے اور میں ڈسکہ پولنگ اسٹیشن 346پر پریزائڈنگ آفیسر ڈیوٹی دے رہا تھا ۔ انکا کہنا تھا کہ دو ملازم آئے اور کہنے لگے کہ واپسی پر آپ نے الیکشن کمیشن کی گاڑی میں نہیں بلکہ ہمارے ساتھ پرائیویٹ گاڑی میں جانا ہے ۔ ہمارے اسد نامی بندے کے ساتھ جانا ہے ،وہ کہہ رہے تھے کہ میں اسپیشل برانچ سے ہوں ، اس نے نہ تو ماسک اتارا اور نہ ہی کوئی اپنا کارڈ دکھایا ،مجھ سے کہنے لگا کہ آپ نے واپسی پر رزلٹ میری گاڑی پر واپس لے جانا ہے ، مجھے خدشہ ہے کہ وہ مجھ سے رزلٹ تبدیل کرروائیں گے اوراگر میں نہیں کروں گا تو وہ مجھے دھمکائیں گے ۔تصدق حسین کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ جس گاڑی میں ہم آئیں اسی گاڑی میں واپس جائیں گے ، ووٹوں کو آر او کے پاس جمع کرائیں اس کے بعد ہماری ڈیوٹی ختم ہو جائے گی ۔