بچوں میں کووڈ کا خطرہ بالغ افراد کے مقابلے میں کتنے فیصد کم ہوتا ہے؟طبی تحقیق میں اہم انکشاف

18  فروری‬‮  2021

اسلام آباد (این این آئی)بالغ افراد کے مقابلے میں بچوں میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔طبی جریدے پلوس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ 20 سال سے کم عمر افراد میں اس بیماری کا خطرہ بالغ افراد کے مقابلے میں 50 فیصد تک کم ہوتا ہے،یہ تو کورونا وائرس

کی وبا کے آغاز سے ہی واضح ہے کہ بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ 19 کے اثرات بالغ افراد کے مقابلے میں مختلف ہوتے ہیں۔بچوں میں کووڈ کی شرح بہت کم ہے اور جن کو اس بیماری کا سامنا ہوتا ہے، ان میں شدت بھی عام طور پر معمولی ہوتی ہے۔نئی تحقیق میں اسرائیل میں 637 گھرانوں میں وائرس کے پھیلاؤ کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی،ان گھرانوں کے تمام افراد کے پی سی آر ٹیسٹ ہوئے اور کچھ افراد کے اینٹی باڈی ٹیسٹ بھی کیے گئے۔محققین نے پھر ان نتائج کو لیا اور مختلف عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے آبادی میں مجموعی کیسز اور پھیلاؤ کی شرح کا تعین کیا۔نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بچوں میں کووڈ 19 کا پھیلاؤ بالغ افراد کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے اور بالغ افراد کے مقابلے میں بچوں کی جانب سے وائرس کو آگے پھیلانے کی صلاحیت 63 فیصد ہوتی ہے۔محققین نے دریافت کیا کہ بالغ افراد کے مقابلے میں بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان 43 فیصد ہوتا ہے،اسی طرح بچوں میں مثبت پی سی آر

ٹیسٹوں کا امکان بھی کم ہوتا ہے اور نتائج سے وضاحت ہوتی ہے کہ دنیا بھر میں بچوں میں اس بیماری کی شرح بہت کم کیوں ہے۔امریکا کے سینٹ جونز ہیلتھ سینٹر کے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر رابرٹ ہیملٹن نے بتایا کہ ایک سال تک اس وبا کی مانیٹرنگ کے بعد ڈیٹا سے واضح

ہوتا ہے کہ بچے کافی حد تک اس بیماری سے محفوظ ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ایک کے بعد ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ مجموعی کیسز میں بچوں اور نوجوانوں کی تعداد ایک سے 3 فیصد تک ہے اور ان میں سے بھی بہت کم کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑی۔ابھی یہ

مکمل طور پر واضح نہیں کہ بچوں میں یہ بیماری بالغ افراد کی طرح اثرات مرتب کیوں نہیں کرتی۔ایک خیال یہ ہے کہ ان کے نتھنوں کی نشوونما کا عمل جاری ہوتا ہے، جبکہ کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ بچوں میں ایس 2 ریسیپٹرز کی تعداد بالغ افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جو

کورونا وائرس کو خلیات میں داخلے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔اسی طرح سائنسدانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ بچوں میں دیگر سیزنل کورونا وائرسز (نزلہ زکام کا باعث بننے والے وائرسز) کے خلاف مدافعت کی شرح بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔اسی طرح بچوں میں وٹامن ڈی اور میلاٹونین کی سطح بھی کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…