کراچی(این این آئی)پاکستان میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے، کراچی کینسر رجسٹری کے مطابق جنوری 2017 سے دسمبر 2019 تک صرف کراچی میں 33 ہزار 309 کینسر کے کیس رپورٹ کیے گئے۔اس ضمن میں ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے
بتایا کہ پاکستان میں مختلف اقسام کے کینسر موت کی دوسری بڑی وجہ بن گئے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں صرف بریسٹ کینسر کے سالانہ 90 ہزار کیسز ریکارڈ ہوتے ہیں جن میں سے 40 سے 45 ہزار اموات ہوجاتی ہیں۔ڈاکٹر زبیدہ نے بتایا کہ ملک میں بریسٹ اور اورل کینسر کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے، علاوہ ازیں بچوں میں بھی کینسر تشخیص کی جارہی ہے جو زیادہ تر بلڈ کینسر اور دماغ کے کینسر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے پھیلا ئوکی سب سے بڑی وجہ لوگوں میں شعور نہ ہونا ہے، وہ کینسر کی علامات کو، جو معمولی بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں انہیں نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔علاوہ ازیں ملک میں طبی سہولیات کا 75 فیصد حصہ پرائیوٹ سیکٹر فراہم کر رہا ہے جو ہر شخص افورڈ نہیں کرسکتا۔ڈاکٹر زبیدہ کے مطابق اگر کینسر خاندانی جینز میں موجود ہے تو خاندان میں شادیاں اسے بڑھاوا دے سکتی ہیں، صرف کینسر ہی نہیں مختلف دماغی امراض، یا تھیلی سیمیا بھی خاندان میں شادیوں سے بڑھتا ہے
اور خاندان سے باہر شادی کرنے سے ان بیماریوں کے خطرے میں کمی ہوسکتی ہے۔ایک اور وجہ انہوں نے بتائی کہ ہماری مصروف زندگی میں ورزش کا رجحان بے حد کم ہوگیا ہے، علاوہ ازیں غیر معیاری کھانے، جنک فوڈ اور قدرتی اشیا جیسے پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال بھی مختلف
بیماریوں کو دعوت دینے کا سبب بن رہا ہے۔ڈاکٹر زبیدہ نے بتایا کہ کسی بھی کینسر کی عام علامات میں وزن کم ہونا، مستقل بخار رہنا یا تھکن محسوس ہونا شامل ہے، بلڈ کینسر کی عام علامت جسم پر دھبے نمودار ہونا اور منہ کے کینسر کی عام علامت منہ کے اندر جلد کی تہیں نمودار ہونا ہے، ان علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔