بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

ملک میں پہلی بار جدید ترین ٹرانسپورٹ سسٹم کا نظام وفاقی حکومت نےعوام کو بڑی خوشخبری سنا دی

datetime 10  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں پہلی بار جولائی 2021 میں جدید ٹرانسپورٹ کا نظام چلتا ہوا نظر آئے گا، محمود آباد نالے سے تجاوزات ہٹانے کا کام این ڈی ایم اے اس ہفتے سے شروع کردے گی، پپری تک متبادل ریلوے لائن ڈالی جائے گی،کراچی کے لوگوں کوکئی دہائیوں ان کا حق نہیں ملا، بلاول بھٹو 49 سال بعد بھی کہہ رہے ہیں ہمیں کام کیلئے وقت چاہیے،

یہ وہ لوگ ہیں جو دو سال سے عمران خان سے پوچھ رہے تھے کہ ہم نے کیاکام کیا،بلاول بھٹو کو یاد دلا رہا ہوں کہ 20 دسمبر 1971 کو ذوالفقار علی بھٹو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنے، جس کے ساتھ ہی سندھ اورپورے پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت بن گئی تھی۔وہ کے پی ٹی میں جدید فائرٹینڈرزکے ایم سی کے حوالے کے کرنے کے موقع پرصحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔اسد عمر نے کہا کہ جولائی اور اگست میں پہلی مرتبہ کراچی میں ایک جدید ٹرانسپورٹ کا نظام چلتا ہوا نظر آئے گا اور گرین لائن فعال ہو جائے گی، کراچی میں دو منصوبے ریلوے نے مکمل کرنے ہیں، کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ اور دوسرا کراچی فریٹ کوریڈور کا منصوبہ ہے جوکے پی ٹی کو منسلک کرے گا اور پپری تک متبادل لائن ڈال دی جائے گی، جس کے ذریعے فریٹ جائے گا تاکہ کراچی میں ٹریفک کے دبا کو کم اور پورٹ میں ٹرانسپورٹ کی وجہ سے جو مسائل ہیں ان کو بھی ختم کیا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں منصوبوں کے کنسلٹنٹ کو ذمہ داری گئی اور انہوں نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور اگلے تین سے 4 ماہ میں ان کا کام مکمل ہوجائے گا جس کے بعد ان منصوبوں کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔کراچی کے نالوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ محمود آباد، گجر اور اورنگی کے نالوں کی صفائی اور تعمیر نو کے حوالے سے این ای ڈی کو ذمہ داری دی گئی تھی اور این ای ڈی نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے

اور ماڈلنگ ہوچکی ہے،اس ماڈلنگ کے تحت محمود آباد سے کام شروع ہوگا اور اسی ہفتے این ڈی ایم اے اپنی ذمہ داری نبھانا شروع کرے گی اور اگلے ہفتے اس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے لیکن کام اسی ہفتے شروع ہوجائے گا۔اسد عمر نے کہا کہ لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات ہیں لیکن جو وعدے کیے گئے تھے وہ ایک ایک کرکے پورے کیے جارہے ہیں،ان شااللہ وہ نہیں ہوگا جیسے بلاول صاحب نے

صوبے میں اپنی پارٹی کی حکومت آنے کے 49 سال بعد کہا کہ ابھی ہمیں کام کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو یاد دلا رہا ہوں کہ 20 دسمبر 1971 کو ذوالفقار علی بھٹو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنے، جس کے ساتھ ہی سندھ اورپورے پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت بن گئی تھی،یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے وزیراعظم بننے کے دو ہفتے بعد سوال کر رہے تھے کہ عمران خان نے نیا پاکستان کیوں نہیں بنایا لیکن ایسا دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ وعدے پورے ہوتے جائیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…