لاہور (آن لائن) پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مختلف ملازمتوں کے تحریری امتحانات کے سوالیہ پرچوں کا قبل از وقت آئوٹ ہونے کی وجہ سے لاہور سمیت پنجاب بھر سے آئے ہوئے ہزاروں امیدوار سراپا احتجاج بن گئے اور انہوں نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے دفتر کے باہر
احتجاج کرتے ہوئے سیکرٹری اور چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن میں بھرتیوں سے متعلق حالیہ امتحان میں ضلع جھنگ کے تین رہائشیوں کو کامیاب فہرست میں شامل کرلیا۔ جس کی انکوائری کی جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تینوں افراد سیکرٹری پبلک سروس کمیشن پنجاب کے قریبی رشتہ دار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کیونکہ چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن کی ریٹائرمنٹ میں تھوڑے دن باقی ہے اور وہ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل مبینہ طور پر ان قسم کے واقعات کے ذریعے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مختلف ملازمتوں سے متعلقہ تحریری امتحانات کے سوالیہ پرچوں کو قبل از وقت آئوٹ کرنا جن مفادات کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پرچے آئوٹ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور حق داروں کو ان کا حق دیا جائے۔ جبکہ دوسری طرف چیئرمین پنجاب پبلک سروس
کمیشن لیفٹیننٹ جنرل (ر) مقصود احمد کا کہنا ہے کہ امیدوراوں کا کمیشن کے خلاف احتجاج ناقابل قبول ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے نتائج کی تیاری میں کمیشن کے مختلف شعبہ جات کے نیچے سے لیکر اوپر تک کے افسران اور ملازمین شامل ہوتے ہیں
جبکہ نتائج کو جدید مشینری کے ذریعے فوری طور پر اپ لوڈ کردیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کو پنجاب حکومت کی جانب سے 1 لاکھ 70 ہزار لیکچرارز کی آسامیاں فراہم کی گئیں۔ جن پر میرٹ کے مطابق بھرتی کی گئی۔ اس لئے شہریوں کے سیکرٹری اور چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن پر عائد الزامات بے بنیاد ہیں صرف سیکرٹری اور چیئرمین کو نتائج تیار کرنے کا اختیار نہیں۔