اسلام آباد(آن لائن) اپوزیشن کے ممکنہ استعفوں کے پیش نظر حکومت نے سینٹ انتخابات کی تیاریاں جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹ انتخابات فروری میں ہی کرائے جانے کی تجویز زیر غور ہے تاہم اس بار الیکشن ہونے کی صورت میں سینٹ کے اراکین کی مجموعی تعداد 104سے کم ہوکر 100رہ جائے گی کیونکہ فاٹا کے چار سینیٹرز
بھی ریٹائر ہورہے ہیں اور فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکا ہے۔مجموعی طورپر 52سینیٹرز ریٹائر ہونگے اور ان کی جگہ نئے سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سینٹ انتخابات قبل ازوقت کروانے کی تجویز زیر غور آئی تھی ویسے تو اراکین کے ریٹائرڈ ہونے سے ایک ہفتہ قبل الیکشن کرائے جاتے ہیں تاہم الیکشن کمیشن چاہے تو اراکین کی ریٹائرمنٹ سے 30روز قبل بھی الیکشن کرا سکتا ہے اس لئے 12سے 15فروری کو انتخابات کی تجویز زیر غور ہے ویسے نصف اراکین کی مدت 12مارچ کو مکمل ہونی ہے لیکن چونکہ اپوزیشن استعفے بھی دے سکتی ہے اور اپوزیشن استعفے دے کر حکومت اور الیکشن کمیشن کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے، استعفوں کی صورت میں الیکشن کمیشن 60دن میں ضمنی انتخاب کرنے کا پابند ہے ضمنی انتخاب کے نتیجے میں کامیاب امیدواروں کی مدت 12مارچ تک ہی ہوگی۔ دوسری طرف ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینٹ انتخابات شو آف ہینڈ سے کروانے کیلئے حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر بھی غور کررہی ہے اس حوالے سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کابینہ میں اپنی تجاویز پیش کی ہیں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے آئینی اور سیاسی پہلووؤں پر بریفنگ دی ہے حکومت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھی دائر کرنے پر غور کررہی ہے کیونکہ شو آف ہینڈ سے الیکشن کروانے کیلئے آئین میں ترامیم ناگزیر
ہیں اور اس وقت حکومت کے پاس آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت نہیں ہے اور ایسی صورتحال میں حکومت کو سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہی الیکشن کروانا ہونگے تاہم اگر سپریم کورٹ نے کوئی رائے دے دی تو پھر شو آف ہینڈ کے ذریعے الیکشن کروانے کا فیصلہ ہوگا۔