ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

جیل حکام نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے کیس کے مرکزی ملزم عابد علی ملہی کی بڑی خواہش پوری کردی

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2020 |

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن )لاہور سیالکوٹ موٹروے کیس کے مرکزی ملزم عابد علی ملہی کی کیمپ جیل میں فیملی سے پہلی ملاقات کروا دی گئی، جیل عملے کی موجودگی میں ملاقات 20 منٹ جاری رہی۔نجی ٹی وی کے مطابق عابد ملہی کی فیملی سے ملاقات کی درخواست پر عملدرآمدکروادیا گیا ہے۔ عابد ملہی سے بیوی بیٹی اور والدہ کی کیمپ جیل میں

ملاقات کروائی گئی ہے۔ملزم نےشناخت پریڈ کے  دوران بیٹی اور بیوی اور ساتھی ملزم سے ملاقات کی اعلیٰ حکام سے درخواست کی تھی جس پر جیل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے عابد ملہی سے بیٹی ، بیوی اور والدہ کوملاقات کی اجازت دی گئی جبکہ ساتھی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ عابد ملہی سی کلاس جیل میں عملے کی موجودگی میں ملاقات کروائی گئی۔ عابد ملہی کیمپ جیل لاہور کی چکی میں تنہا بند ہے۔ملزم کا کہنا ہے کہ وہ ایک ماہ تک ڈرا سہما رہا۔لگتا تھا کہ ہر فرد پولیس والا ہے اور سے پہچانتے ہی مار دے گا۔ملزم نے مزید کہا کہ گرفتاری کے بعد پہلی بار اچھی طرح سویا ہوں اور ایک ماہ بعد پیٹ بھر کر کھانا کھایا ہے اور سکھ کی نیند سویا ہوں۔عابد نے مزید کہا کہ اس سے قبل مسلسل بے چین اور خوف زدہ رہا۔گرفتاری سے قبل والدین سے ملنا چاہتا تھا ۔یہ خواہش پوری ہو گئی۔گرفتاری کے بعد خود کو محفوظ سمجھنے لگا ہوں۔جب کہ عدالت جو بھی سزا دے گی قبول کروں گا۔ ملزم کو شناخت پریڈ ہونے تک فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہو گی۔واضح رہے کہ لاہور موٹر وے پر خاتون کی آبرو ریزی کے مرتکب مرکزی ملزم عابد ملہی کو واقعے کے 33 دن بعد دو روز قبل فیصل آباد کے علاقے مانگامنڈی سے گرفتار کیاگیا تھا۔عابد کی گرفتاری سے متعلق مختلف قسم کے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو ہم نے اپنی انتھک محنت سے گرفتار کیا ہے جب کہ ملزم کے والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود بیٹے کو پولیس کے حوالے کیا۔عابد ملہی کے والد کا بتانا ہے کہبیٹے نے جب رابطہ کیا تو اسے گھر آنے کیلئے کہا۔ جب بیٹا گھر آیا تو وہاں موجود پولیس اہلکار بے خبر موبائل پر ویڈیو دیکھنے میں مصروف تھے۔گھر آنے پر بیٹے کو تبدیل کرنے کیلئے کپڑے اور

چادر دی اور اسے ایک طرف لے گیا۔ مجھے خدشہ تھا کہ اگر پکڑنے کی کوشش کیتو وہ بھاگ جائے گا۔ اس پر عابد نے کہا کہ ابا جی میں اس لیے گرفتاری نہیں دیتا تھا کیوںکہ یہ مجھے مار دیتے۔ صرف آپ کی یقین دہانی کروانے پر گرفتاری دینے کیلئے گھر آیا۔ اس موقع پر علاقے کا بااثر شخص خالد بٹ گھر آ گیا اور پھر کچھ دیر بعد اپنی گاڑی میں بٹھا کر عابد کو پولیس کے پاس گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…