اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انٹر بینک مارکیٹ میں آج کاروبار کے دوران روپے کی قدر مسلسل گرتی ہوئی دکھائی دی اور ڈالر مستحکم ہو تا چلا گیا ، کاروبار کے دوران ڈالر کی قیمت میں یک دم ایک روپیہ اور 24 پیسے اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے ہر کسی کو حیران کر دیا
تاہم یہ اضافہ یہیں نہیں رکااور کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قیمت میں مزید 29 پیسے اضافہ ہوا گیا جس کے بعد ڈالر مجموعی طور پر ایک روپیہ 53 پیسے مہنگا ہو کر 159 روپے 83 پیسے پر بند ہو گیاہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈالر معمولی اضافے کے بعد 158 روپے 31 پیسے پر بند ہوا تھا ۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 2 روپے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ڈالر 160 روپے 30 پیسے پر فروخت ہو رہاہے ، ماہرین ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔دوسری جانب سٹاک مارکیٹ میں بھی آج کاروبار میں مندی چھائی ہوئی ہے ، 100 انڈیکس کاروبار کے آغاز پر 40 ہزار 652 پوائنٹس پر تھا تاہم اب تک اس میں 107 پوائنٹس کی کمی ہو چکی ہے ، انڈیکس 40 ہزار 545 پوائنٹس پر آ گیا ۔ یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں ڈالر کی قیمت میں 6روپے سے زائد کمی ہو چکی تھی۔ صدر فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان کے مطابق روشن ڈیجیٹل پاکستان اکائونٹ سے بڑے پیمانے پر پاکستانی ملک میں
پیسے بھیج رہے ہیں، روشن ڈیجیٹل کے اعلان کے بعد بڑے پیمانے پر لوگ ڈالر فروخت کر رہے ہیں لیکن خریداری کم ہے۔ منی ایکسچینج کائونٹر پر یومیہ 10 سے 12 ملین ڈالر فروخت کے لیے ہیں جو حکومت پاکستان کو دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ افغان بارڈر اس وقت سر درد
بنا ہوا ہے ،کراس بارڈر کی وجہ سے 10 سے 15 ملین ڈالر وہاں سے نکل جاتا ہے۔ چمن بارڈر سے جانے والوں کے لیے ڈالر کی حد کو کم کیا جائے یا سال کا کوٹہ مقرر کیا جائے۔ کورونا میں لاک ڈان کی وجہ سے ڈالر کی فروخت بہت کم ہوگی تھی۔صدر فاریکس ایسوی ایشن نے کہا
کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اگست کے مہینے میں ریکارڈ پونے 3 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں۔ گزشتہ دو ماہ سے بھی 2 ارب ڈالر ترسیلات زر آہی ہیں۔ ترسیلات زر کی یہی رفتار رہی تو یہ 30 ارب ڈالر کو بھی کراس کر سکتے ہیں۔ملک بوستان نے کہا کہ اس وقت 90 لاکھ سے زائد پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی سالانہ اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے 23 ارب ڈالر ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔