لاہور( این این آئی )فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بے نامی لین دین میں ملوث 5 شوگر ملوں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ان ملوں کی جانب سے اپنے سیلز ٹیکس گوشواروں میں سب سے زیادہ مقدار میں چینی لینے والے جن خریداروں کے نام دئیے گئے تھے انہیں بھی
تصدیق کے سلسلے میں طلب کیا گیا۔میڈیا رپورٹ میں ایف بی آر کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ ابتدائی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بڑے پیمانے پر بے نامی لین دین کیے جاتے رہے ہیں، عملہ اور دیگر لاجسٹک سہولیات محدود ہونے اور کارروائی کے لیے وقت کی کمی کو پیش نظر رکھتے ہوئے پہلے دو شوگر ملوں، الائنس شوگر ملز اور ہنزہ شوگر ملز کی اسکروٹنی شروع کر دی گئی ہے جبکہ دیگر شوگر ملوں کے بارے میں بینکوں سے معلومات جمع کرنے اور پہلے سے جاری مقدمات کو مکمل کرنے کے بعد کارروائی شروع کر دی جائے گی۔میسرز ہنزہ شوگر ملز اور میسرز الائنس شوگر ملز کو بے نامی لین دین (ممانعت)ایکٹ، 2017 کے تحت اظہار وجوہ کے نوٹس بھجوا دئیے گئے ہیں جن کے مطابق ملز پر چینی کے اصل خریداروں اور شوگر مل بروکرز کے ساتھ بے نامی لین دین کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔سیلز ٹیکس گوشواروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکس سال 2020-2017 کے دوران الائنس شوگر ملز نے 19,125,774,948
روپے اور ہنزہ شوگر ملز نے 5,164,464,58 روپے مالیت کی چینی غیراندراج یافتہ افراد کو فروخت کی۔ ان خریداروں کی درست حیثیت کی تصدیق کے لیے بے نامی زون ٹو لاہور نے کئی خریداروں کو سمن جاری کیے جنہوں نے اپنے تحریری بیان میں ایسے کسی لین دین
کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔دوران تفتیش پتہ چلا کہ ان شوگر ملوں نے سیلز ٹیکس گوشواروں میں جعلی مالکان کے نام ظاہر کیے ہوئے تھے جو اصل مالکان نہیں تھے بلکہ معمولی معاوضہ پر کام کرنے والے مزدور یا ٹرک ڈرائیور تھے جو چینی کی اس خریداری سے ہی بے خبر تھے۔
قانون کی دفعات کی رو سے سیکشن 22 کے تحت اظہار وجوہ کا نوٹس دینے کے بعد متعلقہ افسر اگر اس مقدمے میں ریفرنس دائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے 90 دن کے اندر بے نامی جائیداد قبضے میں لینا پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ قانون میں یہ بھی طے کر دیا گیا ہے کہ متعلقہ افسر 60 دن
میں مقدمے کا بیان تیار کر کے اسے ایجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کو بھجوا دے گا۔ شوکاز نوٹس کے بعد 90 دن کے اندر تحقیقات کے دوران متعلقہ افسر کو بے نامی لین دین کا کوئی پہلو دیکھنے کو نہ ملے تو وہ یہ کارروائی واپس لینے کا پابند ہوتا ہے۔ریفرنس دائر کرنے پر ایجوڈیکیٹنگ
اتھارٹی پابند ہوتی ہے کہ وہ فائدہ اٹھانے والے متعلقہ مالک، بے نامی دار اور دلچسپی رکھنے والے کسی بھی فریق کو ریفرنس موصولی کے 30 دن کے اندر اپنا جواب جمع کرانے کے لئے طلب کرے۔ بے نامی دار یا متعلقہ مالک اگر بے نامی لین دین کا مرتکب پایا جائے تو ایجوڈیکیٹنگ
اتھارٹی ریفرنس میں مذکور جائیداد کو بے نامی جائیداد قرار دے دے دی گی اور اس ضمن میں اپنا حکم جاری کر دے گی۔یہ قانون ایجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کو پابند کرتا ہے کہ وہ ریفرنس دائر کرنے کی تاریخ سے ایک سال کے اندر ریفرنس کا فیصلہ کرے۔ ایجوڈیکیٹنگ اتھارٹی اس جائیداد کو
بے نامی قرار دینے کے بعد اسے ضبط کرنے کی کارروائی کا آغاز کرتی ہے۔بے نامی جائیداد کی ضبطی کے ساتھ ساتھ قانون میں بے نامی دار، متعلقہ مالک اور اس کے حامیوں وغیرہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اہتمام بھی کر دیا گیا ہے۔ سماعت کے بعد قانون کے تحت بے نامی لین دین میں ملوث فرد کو ایک سے سات سال تک قید اور متعلقہ جائیداد کی مارکیٹ کی قیمت کے 25 فیصد کے برابر اضافی ادائیگی کی سزا دی جا سکتی ہے۔