اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ نوازشریف کے روکنے کے باوجود عسکری قیادت سے رابطے کیے گئے، نوازشریف نے کہا تھا کہ کوئی عسکری قیادت سے رابطہ نہیں کرے گا، لیکن اس کے باوجود لندن میں نوازشریف اور شہبازشریف کی فیملی
سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی،ان رابطوں میں کچھ ایسی باتیں ہوئیں، جس پر نوازشریف کا تقریر میں سخت لہجہ تھا۔نجی ٹی وی پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری کا آپس میں رابطہ ہے، مولانا فضل الرحمان ، نوازشریف اور آصف زرداری کے درمیان پل کا کردار ادا کررہے ہیں، اسی طرح مریم نواز اور بلاول بھٹو کے درمیان بھی مستقل رابطہ ہے، بلاول بھٹو یا مریم سے دونوں کے بارے کوئی سوال کیا جائے تو غلط فہمی دور ہوجائیگی۔ کچھ وزرا صبح سے راگ لگا رہے تھے کہ بلاول بھٹو خطاب نہیں کریں گے۔پی ڈی ایم جلد ٹوٹ جائے گی۔ پی ڈی ایم کو توڑنے سے متعلق حکومت کا اپنا بیانیہ ہے، حکومت کے حامی ٹی وی چینل بلاول بھٹو، نوازشریف، مریم نواز اور نوازشریف کو ہدف تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔پی ڈی ایم کے جلسے کے دوران اور پہلے حکومتی وزرا پریس کانفرنس کررہے تھے۔ اس ساری صورتحال سے لگتا ہے پی ڈی ایم اے پی سی کے اعلامیے پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا کچھ اندرونی معاملہ بھی ہے، نوازشریف نے جو سخت باتیں کی ہیں، اس کا اندرونی معاملات سے تعلق ہے، نوازشریف نے کہا تھا کہ کوئی عسکری قیادت سے رابطہ نہیں کرے گا، لیکن اس کے باوجود لندن میں نوازشریف اور شہبازشریف کی فیملی سے رابطہ
کرنے کی کوشش کی گئی ۔ان رابطوں میں کچھ ایسی باتیں ہوئی ہیں جس پر نوازشریف غصے میں ہیں۔پروگرام میں شریک سلیم صافی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسوں سے حکومت اور وزرا گھبرائے ہوئے ہیں۔ حکومت کے سہولت کار بھی پریشان ہیں۔بلوچ ، پختون، علما، پنجابی، سندھی
اور قومی زبان والے سب ایک اسٹیج پر موجود ہیں۔ یہ انڈیا کیلئے بھی جواب ہے۔انڈیا چاہتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ ورانہ، لسانی بنیادوں پر لڑانا ہے۔انڈیا سی پیک کی ناکامی چاہتا ہے، لیکن اس کو بی آر ٹی حکومت نے بنایا ہے۔