اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) 16؍اکتوبر کی شب نواز شریف نے وڈیو لنک پر اپنی تقریر شروع کی تو اُن کا موضوع مہنگائی تھا۔روزنامہ جنگ میں شائع سینئر کالم نگار حامد میر اپنے کالم ’’ آگ ہی آگ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔جب اُنہوں نے جنرل باجوہ کا ذکر شروع کیا تو مجھے
آصف علی زرداری کی وہ تقریر یاد آ گئی جب اُنہوں نے اینٹ سے اینٹ بجانے کا ذکر کیا تھا اور نواز شریف وزیراعظم تھے۔ نواز شریف نے اُس تقریر کے بعد آصف علی زرداری کے ساتھ اپنی پہلے سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی کیونکہ زرداری صاحب نے اپنی تقریر میں راحیل شریف کا نام لئے بغیر اُنہیں اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی لیکن اُس کے بعد تو زرداری صاحب کی اینٹ سے اینٹ بج گئی اور جن مقدمات کو وہ آج کل بھگت رہے ہیں، یہ اُسی زمانے میں بنائے گئے۔ نواز شریف صاحب کی گوجرانوالہ میں تقریر سنتے ہوئے میرے ذہن میں یہ سوال بھی آیا کہ وہ جنرل باجوہ پر 2018کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں لیکن اُن کی جماعت نے 2019میں جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی حمایت کیوں کی؟عمران خان اور اُن کے وزراء نواز شریف کی تقریر کی مسلسل مذمت کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی بھونچال آ گیا ہو۔ نواز شریف کے کچھ متوالوں کا خیال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پنجاب کے کسی لیڈر نے ایک حاضر سروس آرمی چیف پر اِس طرح کھل کر تنقید کی ہے۔ میں اُن متوالوں سے معذرت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا۔