ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اگر بدھ تک یہ کام نہ کیا تو مذکورہ آرڈیننس کو لات مار کر باہر پھینک دیں گے، بلاول بھٹو نے وزیراعظم عمران خان کو الٹی میٹم دے دیا

datetime 19  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ اگر بدھ تک آرڈیننس واپس نہیں لیا تو سینیٹ میں قرار داد پاس کرکے مذکورہ آرڈیننس کو لات مار کر کے باہر پھینک دینگے، آئی لینڈ سندھ اور بلوچستان کی ملکیت ہے، وفاق کو آئی لینڈ پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے،کراچی کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا پیکج دھوکا نکلا،بھٹو اور بے نظیر نے ملک

میں جمہوریت کی بقا کیلئے اپنا خون دیا، عوام کے تحفظ کر نے والے ادارے کمزور کئے جارہے ہیں،آئین کی بقا کی جنگ لڑنی ہے،پنجاب میں ڈمی وزیراعلیٰ لگا کر پنجاب کے عوام کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے،مخالفین کے لیے نیب کا اندھا قانون ہے اور سلیکٹڈ وزیراعظم کے دوستوں کے لیے ساری چھوٹ ہے،لاپتہ ہونے والے افراد کی ذمہ دار ریاست ہے،عمران خان کا غرور پاکستان کے عوام مٹی میں ملا دے گی، کٹھ پتلی وزیراعظم اور ان کے سہولت کاروں کو ماضی کے آمر کو یاد کرنا چاہیے،ہماری جمہوریت کے ساتھ کھیل بند کرنا ہوگا،پارلیمنٹ میں نہیں بولنے نہیں دیا تو سڑکوں پر آئیں گے، 73 کے آئین کو نبھانے کی تحریک ہے، عوام کو حق حکمرانی دلانی کی تحریک ہے،موجودہ وزیراعظم کو جانا پڑے گا۔ اتوار کو جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج پاکستان کیلئے تاریخی دن ہے، کئی دہائیوں بعد آج کراچی کے جلسے میں راشد ربانی نہیں ہیں، سارے جمہوری کارکن راشد ربانی کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کار ساز میں بے نظیر بھٹو اور شہدا کا غم زندگی بھر ہمارے ساتھ رہے اور پاکستان کی تاریخ میں سرخ حرفوں میں تحریر کیا جائے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں اس غم کو اپنی طاقت میں بدلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو جانتی تھیں کہ اگر وہ جمہوریت، عوام اور سچائی کا راستہ چھوڑ دیں تو قاتلوں سے بچ سکتی تھیں

لیکن وہ اپنی ہمت میں بے نظیر تھیں، انہوں نے کبھی عوام کا ساتھ نہیں چھوڑا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بھٹو اور بے نظیر نے ملک میں جمہوریت کی بقا کے لیے اپنا خون دیا، پاکستان کی تمام جمہوری طاقتوں کو یہ سفر جاری رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج بہت اہم موڑ پر کھڑے ہیں، آئین کی بقا کی جنگ لڑنی ہے، تمام ادارے کمزور کیے جارہ یہیں جو عوام کا تحفظ کرتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ

ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کی ذمہ داریاں عوام کی برداشت سے زیادہ ہے اور حکمران اپنا فرض ادا کرنے سے منکر ہے۔انہوں نے کہا کہ جب جمہوریت نہ ہو تو فیصلے عوام کی منشا سے نہیں چند لوگوں کے لیے کیے جاتے ہیں، مہنگائی عروج پر ہے اور عوام کو شکایت کی اجازت نہیں ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی ترجیح اپنے وزرا کو بچانا ہے،

وزیراعظم کو روپے کی قدر میں کمی کی خبر ٹی وی سے ملتی ہے، عمران خان کو عوام کی بھوک اور غصہ نہیں نظر آتا۔انہوں نے کہا کہ مخالفین کے لیے نیب کا اندھا قانون ہے اور سلیکٹڈ وزیراعظم کے دوستوں کے لیے ساری چھوٹ ہے۔بلاول نے کہا کہ پنجاب میں ڈمی وزیراعلیٰ لگا کر پنجاب کے عوام کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ این ایف سی کے تحت 300

ارب روپے سندھ کو نہیں دیے گئے، اسی شہر کراچی میں 300 ارب روپے کے ساتھ روز گار فراہم کرسکتے تھے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جہاں سے گیس نکلتی ہے وہاں کے لوگوں کو گیس فراہم نہیں کی جاتی، کے الیکٹرک عوام کا خون چوس رہا ہے اور عمران خان اپنے دوست کو بچانے کیلئے کراچی کے عوام کو اندھیرے میں دھکیل دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں اب تک سیلاب

کے متاثرین ہیں، تاریخی سیلاب اور مون سون دیکھا، کراچی سے بدین تک سیلاب کے متاثر آج بھی موجود ہیں لیکن وزیراعظم نے پوچھا تک نہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا پیکج دھوکا نکلا۔بلاول بھٹو نے کراچی کے الجزائر سے متعلق آرڈیننس کے بارے میں کہا کہ انہوں نے کہا کہ آئی لینڈ سندھ اور بلوچستان کی ملکیت ہے، وفاق کو آئی لینڈ پر قبضہ کرنے نہیں

دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیراعظم کی وجہ سے خارجہ پالیسی متاثر ہوتی ہے، کشمیر کو بچانے والے بھارتی جاسوس کو بچانے کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام پڑوسی اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خطرے میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شہریوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے اور اس جرم میں ریاست ملوث ہے، ہسپتال میں ادویات نہیں ہیں، تعلیم کا بجٹ کم کیا جارہاہے،

معیشت تباہ ہوچکی ہے اور حکمران بے فکر ہے کیونکہ یہ عوام کے ووٹ سے بلکہ کسی اور کے کہنے پر آئے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کا غرور پاکستان کے عوام مٹی میں ملا دے گی، کٹھ پتلی وزیراعظم اور ان کے سہولت کاروں کو ماضی کے آمر کو یاد کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی نئی نئی نہیں ہے بلکہ اب فیصلہ کن ہوگی، ہماری جمہوریت کے ساتھ کھیل بند کرنا ہو

گا،  جب پاکستان میں آمرانہ طاقتیں جمہوریت پر حملہ آور ہوئی ہیں تب تب پی پی پی کھڑی ہوئی ہے۔چیئرمین پی پی پی نے ایم آر ڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی مخالف وہی طاقتیں ہیں جو عوام کے دشمن ہیں جن کے حقوق کیلئے متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہے، یہ لڑائی ہم سب کو لڑنی ہے، پارلیمنٹ، سڑکوں اور جیلوں میں بھی لڑنی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ میں بولنے کی اجازت

نہیں ہوگی تو سڑکوں پر احتجاج کریں اور اگر جیل میں ڈالیں گے تو تب بھی حق کی ہی آواز نکلے گی۔بلاول نے کہا کہ یہ جنگ پی ڈی ایم کے سیاسی جماعتوں کی نہیں ہے بلکہ وکلا، ڈاکٹروں، اساتذہ، سرکاری ملازمین اور ہر طبقے کی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کو جانا پڑے گا، 73 کے

آئین کو نبھانے کی تحریک ہے، عوام کو حق حکمرانی دلانی کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پورے پاکستان کی جمہوری قوتیں ایک اسٹیج اور ایک پیج پر موجود ہیں، حکومت کس کس کو جیل میں ڈالے گی؟ کبھی سچ کو بھی قید رکھا گیا ہے؟ ہم ان دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…