گوجرانوالہ(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نیپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے (کل) جمعہ سولہ اکتوبر کو گوجرانوالہ جلسے سے متعلق اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں اس عزم کا اظہار کیاگیا کہ کسی بھی قیمت پر یہ جلسہ ہوگا، حکومت نے پرتشدد رویہ اپنایا تو نتائج کے ذمہ دار وزیراعظم عمران خان اور پنجاب حکومت ہوگی۔ پرامن عوام اور کارکنوں کو
جلسہ کرنے کا آئینی جمہوری اور قانونی حق دینے کا رویہ آمرانہ اور فسطائی ہے جسے مسترد کرتے ہیں۔ اجلاس میں اجلاس میںسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال، پارٹی کے پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں، انجینئر خرم دستیگر خان، مریم اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، عظمی بخاری سمیت دیگرمرکزی، صوبائی اور مقامی رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں سولہ اکتوبر کے جلسے کے لئے اب تک کے انتظامات اور حکمت عملی پر غور کیاگیا۔ اجلاس میں ایف آئی آرز کے اندراج اور جلسے کے انعقاد میں رکاوٹوں کی شدید مذمت کی گئی اور اسے سلیکٹڈ حکومت اور نالائق وکرپٹ وزیراعظم کی بوکھلاہٹ کا مظہر قرار دیاگیا۔ اجلاس نے کہاکہ ڈی سی اور دیگر حکام کا اپنے دفاتر سے فرار ہوجانا ضلعی مشینری کے سیاسی دباو میں ہونے کا کھلا ثبوت ہے۔ اجلاس نے ڈسٹرکٹ بار گوجرانوالہ اور وکلاء برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وکلاء برادری نے آئینی، جمہوری اور شہری آزادیوں کی حمایت کی ہے۔ اجلاس نے واضح کیا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران نیازی کے پرچے، کنٹینر، دھمکیاں اور رکاوٹیں اب اسے بچا نہیں سکتیں۔ سلیکٹڈ حکومت کی روانگی اور عوامی حکومت کی تشکیل نوشتہ دیوار ہے۔ اجلاس نے جلسے کے حوالے سے مختلف انتظامات کا جائزہ لیا اور متبادل حکمت عملی پر غور اور مشاورت کی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے راستے روکنے اور کارکنوں پکڑ دھکڑ سے بچنے کیلئے خفیہ پلان بھی تیار کرلیا ہے ۔