اسلام آباد(این این آئی) ایف پی سی سی آئی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس کے بجائے ریفنڈ جمع کرنے والا ادارہ بن چکا ہے۔ امیروں کی تجوریاں بھرنے کے لئے غریبوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ریفنڈ کا نظام معیشت کو تباہ کر رہا ہے۔ اسے ختم کیا جائے یا خود کار بنا کر انتظام ایف بی آر کے بجائے سٹیٹ بینک کو دیا جائے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ
مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایک طرف حکومت مختلف ترغیبات اور اقدامات کے زریعے اقتصادیوں سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف ایف بی آر ناممکن ٹیکس اہداف کے حصول کے لئے اقتصادیات کا گلہ گھونٹ رہا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کے خلاف جاری ہونے والے ایس آر اوز کو واپس لیا جائے۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ایس آر او 889 کے زریعے کارخانوں میں کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے کرپشن ہراسگی کے واقعات اور مقدمات میں اضافہ اور افراتفری کے علاوہ کوئی اور مقصد حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔دو دیگر ایس آر اوز کے زریعے بینکوں کو دس لاکھ یا اس سے زیادہ کی ادائیگی یا ایک کروڑ یا اس سے زیادہ جمع کرنے والوں کے کوائف ایف بی آر کو فراہم کرنے کا پابند کیا گیا ہے جبکہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو بھی تمام پراپرٹیز کی خرید و فروخت کی تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کرنے کا پابند کیا گیا ہے جس سے مارکیٹ بیٹھ جائے گی۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ یہ ایس آر اوز حکومت کی کنسٹرکشن پیکج، ایمنسٹی سکیم، ٹیکس مراعات جیسے اقدامات کی نفی ہیں جس کا نوٹس لیا جائے۔ساری دنیا میں رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کو غیر ضروری خوف چھاپوں اور بلا وجہ سے آڈٹ اور ٹوٹس وغیرہ سے آزاد رکھا جاتاہے تاکہ یہ شعبہ پھل پھول سکے مگر یہاں ایسا نہیں ہو رہا ہے جس سے سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ اسی وجہ سے لوگ اپنے ملک کے بجائے دیگر ممالک کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں بھاری سرمایہ کاری کرتے ہیں۔سرمائے کے اس فرار سے مقامی کرنسی اور معیشت کمزور ہو جاتی ہے۔