اسلام آباد(آن لائن) بین الاقوامی پٹرولیم کمپنی مول(ّMOL) کے خلاف600ملین ڈالر کا تیل چوری کرنے کی تحقیقات کے لئے نیب حکام نے متعلقہ حکام سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ مول مشرقی یورپ کے ملک ہنگری کی کمپنی ہے جو کے پی ضلع کوہاٹ کے اہم آئل فیلڈز شل میں آئل اینڈ گیس نکالنے میں مصروف عمل ہے اور اب تک 600ملین ڈالر جو 90ارب روپے بنتے ہیں کا تیل
چوری کرکے پاکستان کے قومی خزانے کو نقصان پہنچا چکی ہے۔ پاکستان کے اہم آئل فیلڈز میں شل کا ایک اہم مقام ہے جہاں سے بھاری مقدار میں آئل اینڈ گیس نکالا جا رہا ہے۔ اس آئل فیلڈز میں ابھی تک سی ایل، پی پی ایل، پی او سی، گورنمنٹ سولڈنگ اور مول پاکستان حصہ دار ہیں تاہم غیر ملکی کمپنی مول کے 8فیصد حصہ ہونے کے باوجود اس فیلڈز کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ نیب سے حاصل اہم دستاویزات کے مطابق مول کمپنی کے تین اہم ملازم احمد نواز، زولٹ ٹکا اور پیٹرپر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے شل فیلڈز سے خام آئل چوری کیا ہے جس کی مالیت اربوں روپے میں بنتی ہے۔ اس چوری میں وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ حکام کا بھی ملوث ہونے کا امکان ہے۔ ان افسران نے خام آئل چوری کرکے کراچی کی ریفائنری میں بھیجا ہے جس کے لئے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا نیب سے مطالبہ کیا گیا ہے۔نیب کو مول کے خلاف دی گئی پٹیشن میں اہم نکات اٹھائے گئے ہیں جن کی روشنی میں نیب حکام نے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کی ہیں۔ مول نے معاہدے کے برعکس بھاری مقدار میں غیر ملکیوں کو ملازم رکھا ہوا ہے جو کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ نیب حکام اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ پائپ لائن سے کتنا خام آئل چوری ہوا ہے۔ جبکہ کمپنی کی چوری چھپانے کے لئے جعلی چالان بھی بنا رکھے ہیں۔ قانون کے مطابق ریکوری کے بعد کمپنی کو فیلڈز پر میٹر لگائے ہوئے ہیں لیکن مول نے
آئل کے کنویں پر کوئی میٹر نصب ہی نہ کیا اور آئل نکالتے رہے۔ نیب کو بتایا گیا ہے کہ آئل ٹینکرز نمبر جے پی 8497اس چوری میں اہم کردار ہے۔ اس ٹینکر کے مالک کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے جبکہ مول کے اہم ملازم مارٹن کلیمس اربوں روپے لوٹ کر ملک سے فرار ہو گیا ہے جس کو شامل تفتیش کیا جائیگا۔