مظفرآباد(این این آئی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے خطرات نہیں ٹلیں گے، ہمیں دشمن کے عزائم کو بھانپتے ہوئے ہندوستان سے اٹھنے والے طوفان سے لڑنے کے لیے ہر سطح پر تیاری کرنا ہو گی۔ ہندو توا کے پجاری صرف ہندوستان اور کشمیرسے مسلمانوں کا خاتمہ نہیں چاہتے بلکہ اپنی سرحدوں کو کوہالہ، آزاد پتن اور واخان
تک لانے کی سازشیں بھی کر رہے ہیں اور برملا اعلان بھی کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز ایوان صدر مظفرآباد میں ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں اور کارکنوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما لیاقت بلوچ اور جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر اور قانون ساز اسمبلی کی مجلس حسابات کے چیئرمین عبدالرشید ترابی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے اپنے خطاب میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے علما کرام اور مشائخ عظام پر زور دیا کہ وہ مساجد، مدارس، آستانوں اور امام بارگاہوں سے عوام کو آنے والے خطرات سے آگاہ کریں اور انہیں بتائیں کہ بھارت کے موجود حکمرانوں نے مقبوضہ کشمیر کی ہیت مکمل طور پر بدل دی ہے اور وہ اب آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ علما کرام ملک میں اتحاد، یکجہتی اور مختلف مسالک کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ملک کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی قوم کو ذہنی طور پر تیار کریں۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہندوستان کے عزائم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے جبکہ روس نے افغانستان پر قبضہ کرنے کے لیے دو لاکھ پچاس ہزار اور امریکہ نے
افغانستان پر قبضہ کرنے کے لیے ایک لاکھ پچاس ہزار فوجی لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہ نو لاکھ فوج کسی دہشت گردی یا عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لیے نہیں بلکہ اسی لاکھ کشمیریوں کو قتل کرنے کے لیے جمع کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ظلم و جبر کا ہر حربہ استعمال کرنے کے بعد جب دیکھا کہ کشمیریوں کے دل و دماغ نہیں بدل رہے ہیں تو اس نے
اب فیصلہ کیا کہ کشمیر کو ہی بدل دیا جائے اور اس مقصد کے لیے وہ بھارت سے ہندو شہریوں کو لا کر مقبوضہ کشمیر میں آباد کر رہا ہے تاکہ وہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر کے اور کشمیریوں کو قتل عام اور نسل کشی کے ذریعے ختم کر کے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کر دیا جائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما لیاقت بلوچ نے
کہا کہ ہندوستان کی فسطائی حکومت کے تمام منصوبے اور اقدامات ریت کی دیوار ثابت ہوں گے اور شہداء اور مجاہدین کے پاکیزہ خون کے صدقے کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہو گا لیکن ہمارے اس یقین اور اعتماد کے باوجود ہم دشمن کے عزائم اور سازشوں سے غافل نہیں رہ سکتے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ریاست پاکستان کا بازوئے شمشیرزن قرار دیتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا
کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو وہ تمام حقوق ملنے چاہیے جو پاکستان کے دیگر علاقوں کے شہریوں کو حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے بارے میں وفاقی حکومت کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جو کشمیر کی تحریک آزاد کے لیے کسی بھی طرح نقصان دہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا صرف ایک ہی حل ہے ا ور وہ حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب
رائے کے ذریعے ان کے مستقبل کا تعین کرنے میں ہے۔ عبدالرشید ترابی نے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں ملی یکجہتی کونسل کا قیام ہمارے بزرگوں قاضی حسین احمد، مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا فضل الرحمان اور دیگر اکابرین کا ایک خواب تھا تاکہ مختلف مکاتب فکر اور مسلکوں میں بٹی قوم کو اتحاد و یکجہتی کی لڑی میں پروکر ملک کے اندر ایک جانب قومی اتحاد
کی فضا قائم کی جائے اور دوسری جانب اس طاقت کو ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ اور کشمیر کی تحریک آزادی کو تقویت پہنچائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملی یکجہتی کونسل کے رہنما آج بھی اس اتحاد کے نصب العین پر قائم ہیں۔ عبدالرشید ترابی نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو پوری جرات، بہادری اور دانشمندی سے اجاگر کرنے
پر صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نیویارک، واشنگٹن، بیجنگ اور ہر جگہ نہ صرف پاکستان اور کشمیریوں کے سفیر کا کردار ادا کیا بلکہ پوری امت مسلمہ کی نمائندگی کا حق ادا کیا۔ انہوں نے کہا سفارت کاری کے میدان میں
سردار مسعود خان کا کردار ملک کے تمام سفیروں کے لیے رول ماڈل ہے۔ انہوں نے کہا آزاد کشمیر کے صدر کی حیثیت سے انہوں نے جس طرح دنیا کے کونے کونے میں جا کر کشمیریوں کی آواز بین الاقوامی برادری تک پہنچائی اس پر ہمیں اطمینان بھی ہے اور فخر بھی ہے۔