پشاور (نیوز ڈیسک) آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بلین ٹری سونامی منصوبے میں 41 کروڑ روپے کی خورد برد کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ جنگلات نے 9 روپے کے بجائے 17روپے میں پودا خریدا۔جس سے قومی خزانے کو 30 کروڑ کا نقصان پہنچا۔جس پر آڈیٹرز نے رقم پارٹی سے واپس قومی خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی، لیکن عمل نہیں ہوا۔رپورٹ کے
مطابق 226 چھوٹے نرسری پلانٹس بند کرنے سے 10 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔مزدوروں کو اس منصوبے کے تحت تقریباً 2 کروڑ12لاکھ روپے دیے گئے لیکن اس کا ریکارڈ ہی موجود نہیں۔آڈیٹر جنرل کی یہ رپورٹ گورنر خیبرپختونخوا کو بھیج دی گئی ہے اور جلد ہی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔یاد رہے کہ اس سے قبل بلین ٹری سونامی منصوبے میں خردبرد اور بے قاعدگیوں پر محکمہ جنگلات کے 2 سب ڈویژنل فارسٹ آفیسرز سمیت 20 اہلکاروں کو جرمانے اور سزائیں دے کر ان سے ایک کروڑ 96 لاکھ روپے وصول کر لئے تھے۔میڈیا رپورٹس میں دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے میں خردبرد اور بے قاعدگیوں پر سزا پانے والوں میں 2 سب ڈویڑنل فارسٹ آفیسرز، ایک فارسٹ رینجر 3 ڈپٹی فارسٹ رینجر، 2 فارسٹرز 11 فارسٹ گارڈز اور ایک کلاس فور ملازم شامل ہے جبکہ اہلکاروں سے ایک کروڑ 96 لاکھ روپے وصول کرلیے گئے ہیں۔سزا پانے والوں نے بنوں اور کوہاٹ میں مطلوبہ تعداد میں پودے نہیں لگائے جب کہ ہزارہ میں کم تعداد میں پودے لگا کر خزانے سے زیادہ پیسے وصول کیے گئے۔ دستاویزات کے مطابق اہلکاروں کو انکریمنٹ روکنے کی سزا اور وارننگز بھی دی گئیں جب کہ سزائیں 15 انکوائریاں مکمل ہونے پر دی گئی ہیں۔ سیکرٹری محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا شاہد اللہ خان نے میڈیاسے بات چیت میں بتایا کہ جہاں بھی بے قاعدگی سامنے آئی کارروائی کریں گے، ان سزاؤں کا مقصد بھی یہی ہے کہ آئندہ جو بھی چوری یا کرپشن کرے گا تو اس کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا۔