اسلام آباد(آن لائن)پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی نااہلی کے لیے سپیکر کو ریفرنس دینے سمیت دیگر تمام تر آپشن استعمال کریں گے،حکومتی ترجمانوںنے جھوٹ بول کر ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،غداری کے پرچے دیکر کس کو خوش کیا جا رہا ہے ،وزیر اعظم آزاد کشمیر کا نام مقدمہ میں دیکر بھارت کو راضی کیا گیا،اپوزیشن عوام کو
تمام تر حقائق سے اگاہ رکھے گی،سابق ڈی جی ایف آئی اے کے انٹرویو کے بعد فوری طور پر شہباز شریف کو رہا کیا جائے ،جس ملک کا وزیر اعظم افسران کو بلا کر اپوزیشن کے خلاف مقدمات بنانے کا دبائو ڈالے کیا اسے اس منصب پر بیٹھنے کا کوئی حق ہے ،آرٹیکل 62اور 63کی کارروائی کر کے وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور ریاست مدینہ کا نام لینے والے ایسی صورتحال پر تو خود مستعفی ہو جاتے ،مطالبات فوری طورپر تسلیم کیے جائیں بصورت دیگر پی ڈی ایم اے کا فورم موجود ہے ،پھر میدان میں دیکھ لیں گے،پی ڈی ایم اے میں کوئی اختلاف نہیں ،صدارت کامعاملہ اگلے اجلا س میں حل کر لیا جائے گا،،ان خیالات کا اظہا رانہوںنے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، مریم اورنگ زیب نے کہا کہ حکومتی ترجمان اپنی عزتیں بچا رہے ہیں اورچار پانچ دن سے غداری کا راگ الاپا جا رہا ہے صبح شام غداری کے پرچے پر بات کی جا رہی ہے گزشتہ روزپرچہ درج کیا گیا اس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کا نام ہے اور اس سے بھارت خوش ہو رہا ہے اور یہ بات واضع ہے کہ عوام کو اپوزیشن حقائق سے آگاہ رکھے گی،شہری بدر بشیر نامی شخص کی درخواست پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ،انہوںنے کہا کہ موجودہ وزیراعظم فاشسٹ ہیں اس حوالہ سے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن کے انکشافات سامنے ہیںاسے بلا کر کہا کہ اپوزیشن اور شریف خاندان بارے کیس نہیں بنایا شہباز شریف اور ان کی بیگم خاتون اول کی تصویر لیک ہوگئی تھی اوربشیر میمن نے دہشتگردی کا
مقدمہ بنانے سے انکار کردیا ،علاوہ ازیںخواجہ آصف کے خلاف بھی کیس بنانے سے سابق ڈی جی نے انکار کیا،بشیر میمن نے کے الیکٹرک سے ستاسی ارب روپے واپس لینے کی بات کی تو عمران خان ناراض ہوگئے،اور یہ بات اٹل ہے کہ جہاں ثبوت موجود تھے وہاں انکوائری نہ کی جہان نہیں تھے وہاں مقدمات بنانے کیلیے کہا ،دیکھا جائے تو اس ملک کے وزیر اعظم کی ذہنی کیفیت درست نہیں،
نیب نیازی گٹھ جوڑ کی حقیقت سب پر عیاں ہے ،یہاں چہرے دیکھے جاتے ہیں کیسزنہیں،آج تک 23 فارن فنڈنگ کیس میں کوئی جواب نہیں ،تصویر لیک ہونے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ،دیکھا جائے توایک آفیسر پر دبائو ڈالنے پر غداری کا مقدمہ تو اس وزیراعظم کے خلاف درج ہونا چاہیے ،ریاست مدینہ ہوتی تو آج عمران خان کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہوتا اوراستعفی دے چکے ہوتے،
اس حکومت نے اداروں کو متنازعہ بنایا ہے یہ حکومت اور اس کے ادارے عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے،یہ صرف سیاسی انتقام۔کیلیے بیٹھے ہیں غداری کے مقدمے بنانے کیلیے ہیں،سوال کے جواب میں کہا کہ جس بدر بشیر نے ایف آئی آر درج کروائی اسے لاپتہ کردیا گیا ہے وزیر اعظم کو پتہ ہی نہیں کہ غداری کا مقدمہ درج ہو گیا، اور تحریک انصاف کے کارکنان اس صورت حال کو سمجھیںگے،
ایسی باتیں کس کو بے وقوف بنانے کی ہیں،چیئرمین نیب آج خاموش کیوں ہے اسے اپوزیشن کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے عمران خان استعفی دیں ان کر 62 اور 63 کا مقدمہ درج کیا جائے ،مریم اورنگ زیب نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو پی ڈی ایم کا لائحہ عمل سامنے ہے،چار ماہ بعد اس حکومت نے جانا ہے کراے کے ترجمان بھی سامان باندھ لیں،جس وزیراعظم کو یونیورسٹی بنانا تھا وہاںسے بھی اپنا سامان اٹھا لیں ،اب انشاء اللہ عمران خان کے گھبرانے کا وقت آچکا ہے،اب وقت یہ بھی آ چکا ہے کہ الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیسس کا فیصلہ کرے،۔۔